کوئٹہ : وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جبری لاپتہ اسامہ پندرانی کے کوائف لواحقین نے وی بی ایم کے پاس جمع کرادیئے خلیل الرحمن نے اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ
ملکی اداروں کے اہلکاروں نے انہیں 22 اگست 2023 میں جامعہ مسجد قلات سے حراست میں لیا اور مجھے کہا کہ اپنے بھائی اسامہ کو فون کرکے کہو کہ وہ جامعہ مسجد قلات آجائے میں نے بھائی کو فون کرکے بلایا
اسامہ کے ساتھ میرا دوسرا بھائی بھی آگیا اور ہم تینوں بھائیوں کو ملکی اداروں نے گاڑی میں بیٹھا کر روانہ ہوئے کچھ دور جانے کے بعد ہم دو بھائیوں کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ اسامہ سے تفتیش کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دینگے
لیکن ایک سال گزرنے کے بعد بھی اسامہ کو نہیں چھوڑا گیا جسکی وجہ سے انہیں اسامہ کے زندگی کے حوالے سے شدید خدشات ہے کئی ملکی ادارے انہیں نقصان نہ پہنچائے جسکی وجہ سے انکے خاندان کے لوگ شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہوئے ہیں
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ تنظیمی سطح پر لواحقین کو یقین دھانی کرائی گئی کہ اسامہ کے کیس کو حکومت، لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو فراہم کیا جائے گا
اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسامہ پندرانی کی طویل جبری گمشدگی کا نوٹس لے اور انکی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے خاندان کو زندگی بھر کی کرب و اذیت سے نجات دلائے۔
Leave a Reply