کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر معروف قانون دان ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے صوبے میں امن وامان کے لیے آرمی اور ایف سی کی تعیناتی سے امن نہیں بلکہ بد امنی پھیلے گی
امن وامان اس وقت بحال ہوگا جب حکومت نوجوانوں کو روزگار دیں بارڈر ٹریڈ کی بندش سے لاکھوں نوجوان بیروزگار ہوگئے ہیں نسیمہ احسان کے استعفی کے حوالے سے سینیٹ میں پارٹی کی جانب سے درخواست دی ہوئی ہے تاحال انکے نمبر بند جارہے ہیں
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے یو این اے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ساجد ترین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بارڈر ٹریڈ کی بندش سے پندرہ لاکھ سے زائد نوجوان بیروزگار ہوچکے ہیں
کیونکہ صوبے میں زراعت کی تباہی کے بعد بیشتر نوجوانوں نے بارڈر ٹریڈ سے اپنے بچوں کے لیے روزی کمانے کے لیے کام شروع کیا لیکن افسوس کہ وفاقی حکومت کی بلوچستان دشمنی کے تحت بارڈرٹریڈ پر پابند عائد کی
جس سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہوگئے جب بیروزگاری بڑھ جاتی ہے تونوجوان چوری ڈکیتی اور کالعدم تنظیموں کے ہاتھ چھڑ جاتے ہیں حکومت بلوچستان کی جانب سے ایف سی اور آرمی کو بلوچستان حوالے کرنے کی بجائے بارڈر ٹریڈ کھولیں
نوجوانوں کو روزگار دیں تو خود بخود بد امنی کا خاتمہ ہوگا اس سے قبل بھی بلوچستان کو ایف سی کے حوالے کیا گیا خزانہ پر چالیس ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا لیکن نتیجہ سب کے سامنے ہیں اس لیے امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے واحد حل لوگوں کو روزگار دینا ہے
جو موجودہ حکومت عوام سے چھین رہی ہے ایف سی اور آرمی کی بلوچستان میں تعیناتی سے امن وامان میں بہتری کے بجائے مزید ابتری آئے گی نسیمہ احسان کے حوالے سے پوچھے گئے
ایک سوال کے جواب میں ساجد ترین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے سینیٹ کو ایک تحریری درخواست دی گئی ہے چونکہ نسیمہ احسان کے تمام نمبر ابھی تک بند جارہے ہیں اب دیکھنا ہے
کہ جب وہ سینیٹ اجلاس میں شرکت کریں گی اس کے بعد اس پر ہم کوئی رائے دے سکیں گی ہم نے انہیں پارٹی سے نکال دیا
Leave a Reply