|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2024

کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بی این پی کے گزشتہ روز کے مرکزی بیان کو افسوسناک مضحکہ خیز اور بے وقت کی راگنی سے تشبیہ دی ہے ،

پارٹی بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ بی این پی مینگل بلوچستان کی موجودہ بدترین حالات میں بھی لفاظی بیانات کے ذریعے نفرتوں کے مزید اونچے مینار تعمیر کرکے اپنا الو سیدھا کرنے کا درپے ہے جب کہ بلوچستان کے لوگ اب ایسے اختلافات و لفاظی بیانات و نفرتوں سے اکتا چکے ہیں

اس لیے نیشنل پارٹی نے کوشش کی ہے کہ تمام سیاسی و جمہوری قوتوں سے عزت و احترام کا رشتہ ہو اسی خیر سگالی کے تحت پی بی 44 سریاب کے چند پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کے انعقاد پر بی این پی مینگل سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا

بدقسمتی سے جب سے بلوچستان میں پانچواں آپریشن شروع ہوا ہے چالیس سالوں سے بی این پی مینگل قائمقام پر گزارہ کررہا ہے پہلے مقامی صدر پھر قائمقام سے بات کرنا پڑتا ہے قائمقام کی باتیں خیر سگالی کے اور مقامی کا موقف لفاظی کا ہوتا ہے 2024کے دھاندلی زدہ الیکشن کے خلاف بھی نیشنل پارٹی نے سخت ترین سردی میں سترہ دنوں کا منظم تاریخی دھرنا دیا

اس کے باعث چار جماعتی احتجاجی تحریک تشکیل پائی جو نیشنل پارٹی کا مرہون منت تھا، نیشنل پارٹی سیاست میں کلابازی کھانے کا عادی نہیں کہ تین سال نیازی کے ہر سود و زیاں میں شامل ہونا اور بھاری رقم کی وصولی کے بعد اسے چھوڑ کر پی ڈی ایم کا حصہ بن جانا اور اب ایک بار پھر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو چھوڑ کر ایک ایک نشست پر سنی اتحاد کے پلیٹ فارم پہ صدارتی امیدوار بن جانا کوئی پائیدار سیاسی حکمت عملی نہیں

اس کے بعد استعفی کا درانی رچا کر لاجز سمیت تمام مراعات سے استفادہ کرنا بلوچ نوجوانوں کو ایک بار پھر بے وقوفی بناکر ان کی قیادت میں یا ڈاکٹر ماہرنگ کی قیادت میں جدوجہد کرنے کا عندیہ دیکر بلوچ یکجہتی کمیٹی پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھنا ان کا پرانا شیوہ ہے ،

پی بی 44سمیت سریاب اور کویٹہ کے عوام نے بی این پی مینگل کو قدوسی سرکار اور عمرانیہ بادشاہت میں بدترین کرپشن کی بدولت مسترد کردیا ہے اب پی بی 44کے 16پولنگ اسٹیشنز میں صرف تین ہزار متنازع ووٹوں پہ الیکشن ہونا ہے

یہ پورے تین ہزار ووٹ بی این پی مینگل کے امیدوار کے کھاتے میں ڈالا جائے بھی نیشنل پارٹی سے ہار چکا ہے گرتی ہوئی ساکھ کو لفاظی بیانات داغنے سے سیدھا نہیں کیا جاسکتا،

نیشنل پارٹی سنجیدہ سیاست کا علمبردار ہے اور قائمقام سے پارٹی سربراہ کا یہ ملاقات بھی خیر سگالی کے جذبہ کے تحت تھا جو بی این پی مینگل کو راس نہیں آیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *