کوئٹہ: بلوچستان پیس فورم کے سربراہ سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جعلی قیادت اور پارٹیوں کی حکومت ہے ،
صوبے میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ دار اس قیادت اور پارٹیوں کو ایجاد کرنے والے ہیں مزید الزم تراشیاں اور بہانے نہیں چلیں گے،صوبے میں خوش آمد پسندی کی صنعت کو پروان چڑھا کر پرانے خوش آمد پسندوں کو استعمال کرکے نئے چمکائے جارہے ہیں
جس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں مزید بحران جنم لیں گے،
بلوچستان کے طلباء، سماجی و سیاسی کارکن اور قلم کار اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنے سماج کو ایک بہت بڑے بحران سے بچانے کیلئے قومی نظم میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کریں،
اپنے ایک بیان میں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان کو درپیش معاشی، انتظامی اور سیاسی بدحالی کے ذمہ دار وہ پالیسی ساز ادارے ہیں
جو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے سیاست اور تجارت میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اس کے تاریخی اور آئینی حقوق دیئے جاتے تو آج بلوچستان میں اتنی بدحالی ، پسماندگی نہ ہوتی لیکن سات دہائیوں سے صوبے میں جاری استحصال اور لوٹ مار کو چھپانے کیلئے مقتدر حلقے حیلے بہانوں اورالزام تراشیوں کے ترکش سے نکل نہیں پائے ہیں
کبھی بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار قبائلیت کو ٹہرایا گیا تو کبھی بیرون ملک سازش کا نام دیا گیا یا پھر قومی حقوق کی آواز کو دبانے کیلئے بلوچستان کے مسئلہ کو طبقاتی بنانے کی کوشش کی گئی،
آج بلوچستان میں جعلی قیادت اور پارٹیوں کی حکومت ہے اور جو کچھ بھی صوبے میں ہورہا ہے اس کے ذمہ دار جعلی قیادت اور پارٹیاں ایجاد کرنے والے ہیں مزید الزم تراشیاںاور بہانے نہیں چلیں گے۔
انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک کی تمام صنعتیں بند اور معیثت برباد ہوچکی ہے صرف خوش آمد پسندی کی صنعت تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے
اس صنعت میں پرانے خوش آمد پسندوں کو استعمال کرکے نئے چمکائے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں مزید بحران جنم لیں گے۔
انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے معاملات کودرست ، مسائل حل کرکے بلوچستان کے لوگوں کو ان کے آئینی ، قانونی اور تاریخی حقوق دینے کی بجائے وفاقی وزیر داخلہ ایک ایس ایچ اوکے ذریعے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں
یہ ناہل اور مغرور لوگوں کا شیوہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس لیے جعلی انتخابات کرائے گئے تاکہ غیر منتخب نمائندے منتخب کرانے والوں کی مرہون منت ہوںاور صوبے میں وسائل کی بے دریغ لوٹ مار کا سلسلہ جاری ر ہے ۔
انہوں نے بلوچستان کے طلباء، سماجی و سیاسی کارکنوں اور قلم کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنے سماج کو ایک بہت بڑے بحران سے بچانے کیلئے قومی نظم میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کریں۔
انہوںنے کہاکہ بلوچستان پیس فورم کی مرکزی کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے صوبے کی عوام جو بلوچستان کے مین اسٹیک ہولڈر ہے، سیاسی جماعتوں ، قیادت ، قبائلی عمائدین اور نام نہاد منتخب نمائندوں جو صوبے کے نمائندے تونہیں لیکن ان کا تعلق کسی نہ کسی حوالے سے بلوچستان سے ہے
کو ایک کھلا خط لکھیں گے تاکہ بلوچستان کے تمام ایشوز پر ایک قومی جرگہ طلب کیا جائے اور بلوچستان کے اجتماعی قومی مفادات، تاریخی اور آئینی حقوق کا دفاع، انسانی حقوق کی پامالیوں کوروکنے کیلئے اتفاق رائے قائم کیا جاسکے۔
Leave a Reply