کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر نواب سلیمان خلجی اور جہانگیر خان خروٹی نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) بلوچستان کو دو افراد نے یرغمال بنا رکھا ہے،
پارٹی کے کارکنوں کو یکسر طور پر نظر انداز کر کے اپنے کاروبار چمکائے جارہے ہیں، مسلم لیگ(ن) کے صوبائی انٹرا پارٹی انتخابات کاانعقاد، کارکنوں کے مسائل کا حل نکالا جائے،
بصورت دیگر نظریاتی کارکنان آئندہ چند روز میں دھرنے اور تا دم مرگ بھوک ہڑتال کیمپ کا اعلان کریں گے ،یہ بات انہوں نے نور درانی، شاہد مگسی، زبیدہ بھٹی کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
نواب سلیمان خلجی نے کہا کہ ہم نے کبھی شخصیات کی سیاست نہیں کی ہمیشہ نظریات کی حمایت اور تنقید کی ہے مسلم لیگ(ن) بلوچستان میں آمریت کی کوئی جگہ نہیں ہے پارٹی کے انتخابات ہوئے 6سال گزر چکے ہیں جس کی وجہ سے صوبائی انٹر اپارٹی انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہوچکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شیخ جعفر خان مندوخیل بلوچستان کے گورنر ہیں وہ مسئلے کا حل نکالیں اور اگر کارکن احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو وہ اس جمہوری حق میں انہیں ویلکم کریں ۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی کارکنوں کو بلا کر سنا جائے یا پھر ان کے پاس اپنا نمائندہ بھیجا جائے تا کہ مسائل حل کئے جاسکیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کا رویہ ملک کے دیگر علاقوں سے مختلف ہے یہاں ایک دوسرے کی عزت و احترام کیا جاتا ہے اگر پارٹی کارکن دھرنے اور احتجاج کا اعلان کریں گے
ہم انکا ساتھ دیں گے ۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنماء جہانگیر خان خروٹی نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) بلوچستان کو ژوب کی جماعت بنا دیا گیا ہے ورکروں کو دیوار سے لگانے کے خلاف نہ صرف احتجاج، دھرنا دیں گے بلکہ تا دم مرگ بھوک ہڑتال بھی کریں گے ۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں بات نہ سنی گئی تو مرکز میں جائیں اور دیگر صوبوں کے کارکنوں کو بھی ساتھ اکھٹا کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سیدال خان ناصر اور سردار یعقوب خان ناصر جیسے سینئر رہنما بھی خاموش ہیں بلوچستان میں مسلم لیگ(ن) کے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نااہل ہیں ان کے ہوتے ہوئے امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے لوگ بے روزگار ہیں سرحدی تجارت بند کردی گئی ہے ہم امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر فی الحال دھرنے کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے جلدہی اپنے احتجاج کا اعلان کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ 12نومبر کو گورنر نے غیر آئینی اجلاس بلایا جس میں پارٹی کے نظریاتی کارکن انتہائی کم تھے جبکہ ہم سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا گیا یہ اجلاس محض رسمی تھا جس میں کارکنوں کو بات تک نہ کرنے دی گئی ۔
Leave a Reply