کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جس دن سے بلوچستان میں ایف سی کو تعینات کیا گیا اور اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے
دہشتگردی دن بدن کم ہونے کے بجائے زیادہ ہورہی ہے بلوچستان کے بیشتر وسائل ایف سی پولیس اور لیویز پر خرچ کی جارہے ہیں اس کے باوجود بد امنی قابل مذمت ہے 40ارب روپے سے زائد رقم ایف سی کو صوبے میں امن وامان کے لیے دی جارہی ہے
افغانستان اور ایران کے ساتھ بارڈرز کو سیل کردیا گیا خاردار تار بچایا گیا اس کے باوجود صوبے میں جو واقعات رونما ہورہے ہیں وہ قابل مذمت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ساجد ترین ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایران اور افغانستان بارڈر کی بندش سے پندرہ لاکھ سے زائد افراد بیروزگار ہوگئے ہیں
حکومت کے پاس متبادل روزگار کے ذرائع نہیں ہے ریاست کو چاہیے کو وہ ایسی پالیسی اپنائے جو عوام کو مطمئن کرسکیں بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے
مذاکرات اور بات چیت سے مسائل حل کیے جاتے ہیں طاقت کے زور پر کبھی بھی مسئلے حل نہیں ہوتے انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سے معافی مانگی اور اس کے بعد دوبارہ انہیں پالیسیوں پر عمل پیرا ہوئے سنجیدگی سے بیٹھ کر بلوچستان کے مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے
انہوں نے کہا کہ ماما قدیر کی سربراہی میں خواتین کے ساتھ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد بھی آئے ہیں
لیکن اس کے باوجود لاپتہ افراد کو رہائی کے بجائے مزید لاپتہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اس کے بعد بھی خواتین اسلام آباد آئیں ان کے ساتھ جو روئیہ رکھا وہ دنیا نے دیکھا ان خواتین یہ چاہتی تھی
کہ ان کے پیاروں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگور وہ قصور وار ثابت ہوجائے تو انہیں گرفتار اور اگر نہیں تو رہا کیا جائے آئین ہر شہری کو تحفظ کی ذمانت دیتا ہے
اگر کسی شخص کی ڈیمانڈ آئین کے اندر ہو تو اسے پورا کیا جائے انہوں نے کہا کہ جب ریاست یہ طہ کریں کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے تمام لوگ دہشتگرد ہیں تو یہ درست نہیں یہ اصطلاح ہی غلط ہے
70سالوں سے جس طرح پالیسی اپنائی گئی وہ تمام غلط ثابت ہوئی اگر ہم بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن لانا چاہتے ہیں تو ہمیں پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا کن قوتوں نے دہشگردوں کی تربیت کی اور آگے بڑھایا حکومت عوام کو خوش رکھ کر کے ہی ان کی حمایت حاصل کرسکتی ہے
طاقت کے زور پر کبھی بھی مسئلے حل نہیں ہوتے عام لوگ کیا چاہتے ہیں روزگار اور امن وامان ہر شہری کی ضرورت ہے۔
Leave a Reply