|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے سکولوں کی نصابی کتب میں تولیدی عمل کو نصاب کا حصہ بنانے کے حوالے سے ترمیمی بل پر پر سب کمیٹی بنادی،

بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی رائے طلب کرلی گئی جبکہ بل کی محرک سینیٹر قرۃ العین مری نے کہاکہ بچیوں کی بلوغت کے ساتھ جلدی شادی ہوجاتی ہے

اس لیے ان کو اس حوالے سے تعلیم دینا ضروری ہے اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاہے کہ اسلام آباد میں بلوچ طلبہ کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے

بلوچستان کے 3 ہزار طلبہ غائب ہیں اور رپورٹس ہیں کہ وہ خودکش بن رہے ہیں۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس چیئرپرسن بشرہ انجم بٹ کی زیر صدارت ہوا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ اور فلک ناز نے شرکت کی جبکہ سینیٹر شہادت اعوان اور قرۃالعین مری نے بطور محرک شرکت کی۔

کمیٹی میں قرۃالعین کی طرف سے ایوان میں پیش کیا گیا بل فیڈرل سپرویڑن آف کریکولر ٹیکسٹ بک اینڈ مینٹیننس آف سٹنڈرڈ آف ایجوکیشن ترمیمی بل 2024 پر بحث ہوئی۔قرۃ العین نے کہاکہ بل میں ری پروڈکشن (تولیدی عمل) کے عمل کو کتابوں میں پڑھایا جائیگا، بچیوں کی جلدی شادی ہوتی ہیں

ان کو اپنے جسم کے بارے میں نہیں پتہ ہوتا ہے اس طرح ان کو پتہ چل جائے گا۔وزارت نے بل کی حمایت کردی اور کہاکہ اس بل کے لیے سب کمیٹی بنادی جائے۔

ذہنی صحت کو بھی اس بل میں شامل کیا جائے۔سب کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ کی زیرصدارت بنادی گئی۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنے کو ٹیبو بنادیا گیا ہے یہ حقیقت ہے۔سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے کہاکہ وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے 137 اساتذہ مستقلی کا نوٹیفکیشن بحال کردیا ہے،

137 اساتذہ نے بیان حلفی دیا ہے کہ سنیارٹی کلیم نہیں کریں گے،

ان اساتذہ کو 18 نومبر کو مستقل کیا گیا ہے،ایف پی ایس سی کے ذریعے مستقل ہونے والے ملازمین ان سے سینئرز ہوں گے، ان 137 اساتذہ کی مستقلی کا معاملہ ہائیکورٹ کے حتمی فیصلہ سے منسلک ہو گا، ان کے بیان حلفی عدالت میں جمع کروائیں گے، چئیرپرسن کمیٹی بشری بٹ نے کہاکہ خوش آئید ہے

کہ کمیٹی کی مداخلت سے ان اساتذہ کا معاملہ حل ہوا، ملازمین عدالتوں سے حکم امتناعی لے کر کمیٹی کو رجوع کرتے ہیں، آئندہ عدالت میں زیر التواء کوئی مقدمہ کو کمیٹی میں نہیں لیں گے۔

سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ بیرون ملک سکالرشپ پر جانے والوں کی مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اس لیے میرا ایجنڈا موخر کردیا جائے جب تک یہ مکمل تفصیلات نہیں دیئے جاتے ہیں۔

کامران مرتضیٰ نے کہاکہ بلوچستان کے کوٹے پر دیگر صوبوں کے لوگ بیرون ملک سکالر شپ پر جارہے ہیں بیرون ملک جانے والے طلبہ سے جو دستاویزات لی جاتی ہیں اس کی ڈرافٹنگ صحیح نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے جو طلبہ تعلیم مکمل نہیں کرتے ہیں

ان سے ریکوری نہیں ہوسکتی ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت پاکستانی طلبہ کے لیے سکالر شپ کا اعلان کیا ہے پاکستان کو بھی بنگلہ دیش کے طلبہ کے لیے سکالر شپ کا اعلان کرنا چاہیے،

حکام ایچ ای سے نے کہاکہ ہم تمام مطلوبہ معلومات سینیٹر شہادت اعوان کو فراہم کریں گے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشاء کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا ہے

انہوں نے تمام ڈیٹا ایچ ای سی کو دے دیا ہے اب آپ اپنا کام شروع کردیں۔ نمائندہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا 19نومبر تک ہم نے ڈیٹا دے دیا ہے۔6556بچوں کا ڈیٹا ہم نے دے دیا ہے حکام ایچ ای سی نے کہاکہ ہم اس ڈیٹا کا آڈٹ کریں گے اس کیبعد جو فیصلہ ہوگا اس سے آگاہ کردیں گے۔

کمیٹی کو پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ پر بریفنگ دی گئی۔وفاقی سیکرٹری تعلیم نے کہاکہ بلوچستان کا کوٹہ ہم نے ڈبل کردیا ہے۔کامران مرتضیٰ نے کہاکہ اسلام آباد میں بلوچستان کے طلبہ کو شک کے آنکھ سے دیکھا جارہاہے بلوچستان کی تین ہزار طلبہ غائب ہیں اور رپورٹ ہیں کہ وہ خودکش بننے چلے گئے ہیں۔قائمقام سی ای او انڈوومنٹ فنڈ نے بتایا کہ اس سے پہلے بہت زیادہ کرپشن ہوئی ہے کیس ایف آئی اے میں ہے ہم نے 116ملین روپے ریکور بھی کرلیئے ہیں اب 3ہزار سے سکالرشپ 10ہزار کررہے ہیں۔

کمیٹی نے جلدازجلد سی ای او لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اگلے اجلاس میں آڈٹ رپورٹ بھی کمیٹی میں پیش کی جائے۔وفاقی سیکرٹری تعلیم نے کہاکہ بلوچستان میں 4 دانش سکول بنائے جارہے ہیں،

ایجوکیشن پر سرمایہ کاری سے امن آئے گا۔کامران مرتضیٰ نے کہاکہ 1970 میں ایک غلطی بلوچستان نے کی ہے کہ دیگر صوبوں کے اساتذہ بلوچستان سے نکال دیئے گئے تھے آج تک ہمیں اس کا نقصان ہورہاہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *