|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کوہلو: پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رکن صوبائی اسمبلی نواب جنگیز مری نے کہا ہے کہ سرفراز بگٹی کے وزیر اعلی بننے کے بعد بلوچستان کے حالات بدستور بگڑ رہے ہیں

جس کی اصل وجہ سرفراز بگٹی کی نابالغ سوچ اور علاقائی صورتحال سے ناشعوری ہے، سیاسی تضاد و انتقام کسی بھی طرح جمہوریت و علاقائی مفاد میں نہیں ہوگا

جسکے برے اثرات مرتب ہونگے ،کوہلو میں سیاسی ایماء پر مداخلت کر کے شوشہ کرنا غیر جمہوری عمل ہے اینٹی کرپشن و دیگر کو ڈیرہ بگٹی و دیگر مخصوص مقامات پر تفتیش کرنا چاہیئے جہاں ایک مالی سال میں پندرہ ارب سے زائد کے ترقیاتی فنڈز مہیا کیے گئے ،یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔

نواب جنگیز مری نے کہا کہ کوہلو سمیت پورے بلوچستان میں تقرریاں میرٹ پر کرنے کے خواہاں ہیں۔

کوہلو میں حالیہ ٹیسٹ و انٹرویوز میں کسی کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی آج اگر نظام دگرگوں ہے تو اس کی بنیادی وجہ سابق حکومتوں کی طرف سے میرٹ اور قانون کی پامالی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ سے فرسودہ سیاست کا خاتمہ کرنے کے لئے کوشاں ہیں امیدواروں کے کام پیسوں اور سفارشوں کے بل بوتے پر نہیں بلکہ شفاف نظام اور میرٹ کی پالیسی کے تحت ہورہے ہیں۔

سابق دور 2013-18 میرٹ و انصاف کی بہترین مثال ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیاسی تضاد و انتقام کسی بھی طرح جمہوریت و علاقائی مفاد میں نہیں ہوگا جسکے برے اثرات مرتب ہونگے۔

اینٹی کرپشن و دیگر سطح پر کوہلو کے معاملات میں مداخلت کے برے نتائج سامنے آئینگے بلوچستان بھر میں محکمہ تعلیم و صحت میں کنٹریکٹ آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل جاری ہے

لیکن کوہلو میں سیاسی ایماء پر مداخلت کر کے شوشہ کرنا غیر جمہوری عمل ہے۔ اینٹی کرپشن و دیگر کو ڈیرہ بگٹی و دیگر مخصوص مقامات پر تفتیش کرنا چاہیئے جہاں ایک مالی سال میں پندرہ ارب سے زائد کے ترقیاتی فنڈز مہیا کیئے گئے جن کے تکیمل کے متعلق کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوپائی۔

گریڈ 12 تا 14 کے جونیئر اہلکاران کو پیسے بٹورنے کے لئے ایکٹنگ چارج پر بڑے بڑے عہدے نوازے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل صوبائی وزیر کے فنڈز جاری نہیں کیئے گئے جبکہ ایک سیکرٹری کو صوبائی فنڈز سے ذاتی تعمیرات کے لئے کروڑوں روپے نوازے گئے جو سرفراز بگٹی کے انصاف پسندانہ و میرٹ کے دعوئوں کی عکاسی کرتا ہے۔

انھوں نے علاقائی صورتحال پر مداخلت کرنے والے رہنما سمیت ایک سیاسی ٹولے کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتشار کے ذریعے مداخلت کرنے سے باز رہا جائے بصورت دیگر برے نتائج کا سامنا ہوگا۔نواب جنگیز خان مری نے مزید کہا کہ سرفراز بگٹی کے وزیر اعلی بننے کے بعد بلوچستان کے حالات بدستور بگڑ رہے ہیں جس کی اصل وجہ سرفراز بگٹی کی نابالغ سوچ اور علاقائی صورتحال سے ناشعوری ہے۔

بلوچستان کے بگڑتے ہوئے حالات کی ذمہ داری سرفراز بگٹی پر عائد ہوتی ہے تاریخی و قبائلی پہلوئوں پر مشتمل بلوچستان کی زمین پر امن محض پریس کانفرنس و میڈیا ٹاک کے ذریعے ممکن نہیں ہم نے ہر فورم پر بلوچستان میں امن و استحکام کے فروغ کو ترجیح دی بلوچستان میں بے روزگار افراد کو روزگار کے موقع فراہم کر کے و دیگر اقدامات اٹھا کر حالات کو بہتر بنائے جاسکتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ ہم بلوچستان میں ٹارگٹڈ آپریشن کرینگے۔

ٹارگٹڈ آپریشن جن کا کام ہے وہ کرینگے لیکن بطور وزیراعلیٰ آپ نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں کونسا مثبت اقدام اٹھایا؟ بلوچستان کے بگڑتے ہوئے حالات کا حل مذاکرات اور ڈائیلاگ ہے۔

2013 کے سخت حالات میں جسطرح مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا گیا آج بھی مذاکرات کے ذریعے سے ہی امن کا قیام ممکن ہے لیکن سرفراز بگٹی کے ساتھ کوئی مذاکرات کرنے کو تیار نہیں۔

سرفراز بگٹی کے علاقائی صورتحال سے ناواقفیت کی وجہ سے کوئی بھی سرفراز بگٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں جسکی وجہ سے بلوچستان کے حالات سب کے سامنے ہیں۔

سرفراز بگٹی اعلی منصبی کو بہترین طور پر سرانجام دیتے ہوئے نہیں پائے جارہے۔

الیکشن کے بعد مجھ سمیت بلوچستان کے دیگر معتبر نواب، سردار، شخصیات نے مل بیٹھ کر بلوچستان کی ترقی و استحکام کیلئے اقدامات اٹھانے کا اعادہ کیا جو کہ سرفراز بگٹی کے سرپرستی میں ممکن نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *