|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کوئٹہ : کوئٹہ پولیس نے کرایہ داری قانون پر سختی سے عملدرآمد شروع کرتے ہوئے ایک روز میں 20 سے زائد مقدمات درج کر لیے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں 800 سے زائد مکانات پر چھاپے مارے گئے اور پولیس تھانوں میں کوائف جمع نہ کرانے والے 100 سے زائد کرایہ داروں، مکان مالکان اور پراپرٹی ڈیلرز کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم گذشتہ دو ماہ سے جاری ہے تاہم اس میں تیزی 15 نومبر کو کوئٹہ سے اغوا ہونے والے 10 سالہ طالب علم محمد مصور کے بعد دیکھی گئی ہے

جس کی تلاش کے لیے پولیس کوئٹہ میں گھر گھر تلاشی لے رہی ہے۔

محمد مصور کوئٹہ کے ایک معروف تاجر کے بیٹے ہیں جنہیں سکول سے گھر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا۔ مغوی کی بازیابی کے لیے لواحقین اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے گذشتہ 13 روز سے کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔گھر گھر تلاشی کے دوران پولیس نے مشرقی بائی پاس پر عبداللہ زہری نامی شخص کو اس بنیاد پر گرفتار کیا کہ انہوں نے مکان کرایے پر حاصل کرنے کے بعد متعلقہ پولیس تھانے کو اطلاع نہیں دی تھی۔

عبداللہ زہری نے بتایا کہ انہوں نے یہ مکان تین ہفتے پہلے عبدالجلال نامی شخص سے پراپرٹی ڈیلر داد محمد کے ذریعے 12 ہزار روپے کرایہ کے عوض حاصل کیا تھا۔

پولیس نے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر مکان مالک اور پراپرٹی ڈیلر کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

کوئٹہ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر صرف رواں مہینے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے 80 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

اکتوبر میں بھی 60 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔

مجموعی طور پر اس سال کوئٹہ کے 20 سے زائد تھانوں میں اب تک تقریبا 280 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 145 مقدمات درج ہوچکے ہیں۔

بلوچستان رسٹریکشنز آف رینٹڈڈ بلڈنگ (سیکورٹی)یعنی بلوچستان کرایہ داری سیکورٹی ایکٹ اگست 2015 میں بلوچستان اسمبلی نے منظور کیا تھا۔

اس قانون کے تحت عمارت کے مالک پر لازم ہے کہ وہ کوئی بھی عمارت، دکان، فلیٹ یا مکان کرایے پر دینے سے قبل کرایہ دار کے ساتھ تحریری معاہدہ کرے گا اور معاہدے کی تصدیق شدہ کاپی کے ساتھ ساتھ پولیس یا لیویز کی جانب سے جاری کردہ فارم میں کرایہ دار کے مکمل کوائف اور مکان میں رہائش پذیر 14 سال سے بڑی عمر کے افراد کی تفصیلات متعلقہ تھانے میں جمع کرائے گا۔

پولیس یا لیویز رجسٹریشن کرانے والے مکان مالک، کرایہ دار اور پراپرٹی ڈیلر کو باقاعدہ رسید فراہم کرتی ہے۔

قانون کے تحت رجسٹریشن نہ کرانے والے مکان مالک، کرایہ دار اور پراپرٹی ڈیلرز کو ایک سال تک قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ کرایہ دار کی مجرمانہ سرگرمیوں کا علم ہونے کے باوجود پولیس کو آگاہ نہ کرنے کی صورت میں کرایہ دار کے ارتکاب کردہ جرم میں مالک کو شریک سمجھا جائیگا۔

2018 میں پولیس نے شہر کے 20 سے زائد تھانوں میں سروے مکمل کرکے کرایے کی 40 ہزار سے زائد عمارتوں کی نشاندہی کی تھی۔

ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ کا کہنا ہے کہ کرایہ داری ایکٹ پرعملدرآمد کا مقصد کرایے کے مکانات میں رہائش پذیر افراد کے کوائف جمع کرنا ہے کیونکہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گرد اکثر کرایہ کی عمارتوں میں رہ کر وارداتیں کرتے ہیں۔

ایکٹ پر پابندی سے جرائم کی وارداتوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ پولیس نے منشیات فروشوں، غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل چلانے اور کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں کو ترجیح دے رکھی ہیں اور اس سلسلے میں اب تک درجنوں مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور اس توسط سے ان پر کاروائی جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *