|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر میں تاخیر کی روایت کافی پرانی ہے خاص کر مفاد عامہ سے جڑے منصوبے طویل تعطل کا شکار رہتے ہیںاور مبینہ کرپشن کی وجہ سے رقم منصوبوں پر خرچ نہیں ہوتی اسی وجہ سے بلوچستان دیگر صوبوں سے عوامی سہولیات کی فراہمی میںکافی پیچھے ہے۔
ملک کے دیگر صوبوں میں مختلف سیکٹرز پر تیزی سے کام جاری ہے جس میں انفراسٹرکچر، شاہراہوں کی تعمیر، موٹر وے، ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات خاص کر بس اور ٹرین سروسز کے ذریعے عوام کو سفری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، درجنوں منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ گئے ہیں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو مزید بہتر کیا جارہاہے تاکہ عوام مستفید ہوسکیں۔
بدقسمتی سے بلوچستان میں کمیشن اور من پسند ٹھیکوںکیغلط روایت نے صوبے کو پسماندگی اور محرومی کا شکار کیا ہے جس کا شکوہ اسلام آباد سے کرنے کی بجائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے ۔
بیورو کریسی میں ایسے افسران موجود ہیں جو ایگزیکٹیو کے بہترین کاموں میں پیچیدگی پیدا کرکے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جنہیں اب روکنا موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالتے ہی عوامی مفاد سے جڑے منصوبوں کی خود مانیٹرنگ شروع کی ہے اور بہتر انداز میں کام کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی نے حکام کو صوبے میں تعلیم اور صحت سے متعلق منصوبوں میں کام کی رفتار بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے زیرصدارت ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص وسائل و اخراجات پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تاخیر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ نے ضلع واشک کے لیے 5 سالہ ترقیاتی منصوبوں پر اتفاق کرتے ہوئے حکام کو جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پی ایس ڈی پی میں ہونے والی کمی بیشی کو درست کرکے بہتر بنایا جائے، پی ایس ڈی پی میں شفافیت اور عوامی ضروریات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی کی غلط روایات کو ختم کرکے پی ایس ڈی پی کے لیے مختص وسائل کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے، پی ایس ڈی پی کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے اور ہر مرحلے پر کڑی نظر رکھی جائے ۔
انہوں نے محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ کمیشن یا ذاتی مفادات پر مبنی کوئی بھی اسکیم پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ’بابو‘ کسی بھی خلاف ضابطہ اقدام میں ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی ہوگی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات عوام تک پہنچنے ضروری ہیں۔
بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے عوام کو سہولیات کی فراہمی اور صوبے میں ترقیاتی منصوبے جو خاص کر لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے جاری ہیں ان میں تیزی لانے کی ہدایت خوش آئند بات ہے نیز کمیشن اور ذاتی مفاد پر مبنی اسکیموں کو پی ایس ڈی پی کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ بہترین اقدام ہے۔
امید ہے کہ صحت، تعلیم سمیت دیگر عوامی نوعیت کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی تاکہ بلوچستان کے عوام کے دیرینہ مسائل حل اور مشکلات کم ہوسکیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *