|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2024

کوئٹہ: پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی اور پشتونخوا ایس او کے مشترکہ صوبائی پریس ریلیز میں آئی ٹی یونیورسٹی کے ایڈمن کے قائم مقام آفیسر سلیمان کاسی اور سیکورٹی آفیسر حمداللہ اور ان کے اہلکاروں کی جانب سے یونیورسٹی کے طلباء پر بلا جواز اور غیر قانونی قاتلانہ حملے اور اسسٹنٹ کمشنر صدر کی جانب سے یونیورسٹی کے معزز اساتذہ کرام پر لاٹھی چارج کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ

مذکورہ بالا دونوں آفیسرز مسلسل تعصب، بدنیتی اور منفی طرز عمل پر مبنی رویہ اپنا کر طلباء تنظیموں کے فعال کارکنوں سمیت عام طلباء و طالبات کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں طویل عرصے سے ملوث ہیں اور معمولی عذر اور بہانوں کی آڑ میں یونیورسٹی کے مین گیٹ پر طلباء و طالبات، اساتذہ اور یونیورسٹی ملازمین اور مہمانوں کے آنے جانے کے دوران کئی بار بلاجواز لڑائی جھگڑے کی صورتحال بنا کر اس میں ملوث رہے ہیں اور انہیں یونیورسٹی کے اندر ان منفی عناصر کی آشیر باد حاصل ہے جو شعوری منصوبہ بندی کے تحت ہمیشہ امن و امان اور بلا جواز لڑائی جھگڑے کا مسئلہ بنا کر صوبے کے اس اہم علمی درسگاہ کے پْرامن تعلیمی ماحول کو پراگندہ کرتے ہیں اور اس مادرِ علمی کو مزید بہتر اور معیاری ادارہ بنانے کی بجائے اسے بدنام کرکے ناکامی سے دوچار کرنے کی سازش کی راہ پر گامزن ہیں اور اس کے ثبوت موجود ہیں۔

جبکہ آج صبح پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے ایک نجی کام کے سلسلے میں یونیورسٹی گئے تھے، جنہیں بلا جواز روکا گیا، تاہم بعد میں پرو وائس چانسلر سے ملاقات کرکے واپس چلے گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کے واقعے میں یونیورسٹی کے طلباء عرفات خان، احسان سمیت مختلف طلباء اور دیگر کی زخمی ہونے کی ذمہ داری ایڈمن آفیسر سلیمان کاسی، سیکورٹی آفیسر حمداللہ اور ان کے اہلکاروں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے بلا جواز بہانہ بنا کر مین گیٹ کو بند رکھ کر طلباء و طالبات کی آنے جانے کی راہ مسدود کی اور طلباء و طالبات پر حملہ آور ہوئے۔

بیان میں یونیورسٹی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف، غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے اور بالخصوص مذکورہ بالا دونوں آفیسرز کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

بیان میں اسسٹنٹ کمشنر صدر کی جانب سے یونیورسٹی کے معزز اساتذہ کرام پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتظامی آفیسر کی علم دشمنی اور اس علمی ادارے کی توہین قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف فوری طور پر تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔