اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ ٹی او آرز وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دیئے۔جمعرات کو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کو خط لکھا جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر تیار کئے گئے جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کی نقل اور مشترکہ اعلامیہ بھی منسلک کیا گیا ہے۔اپوزیشن لیڈ کی جانب سے وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا کہ ٹی او آرز تمام اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر تیار کئے ہیں لہذا حکومت ان ٹی او آرز پر عمل درآمد کے لئے ضروری اقدامات یقینی بنائے۔خط میں اپوزیشن جماعتوں کے معاملہ پر ہونے والے اجلاسوں کی روداد بھی شامل ہے ۔اس سے قبل اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین سینٹ رضا ربانی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے ملاقاتوں میں وزیر اعظم کو بھجوائے خط پر بھی مشاورت کی ۔ اپوزیشن کے ٹی اوآر ز میں کہاگیا کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو غلط ثابت کرنا ہوگا ٗ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ خود کو تحقیقات کیلئے کمیشن کے سامنے پیش کریں ٗ نواز شریف 1985 سے 2016 تک جائیداد کی تفصیلات فراہم کریں ٗ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے ذرائع آمدن کیا تھے، کن بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھی گئی؟ کیا اس آمدن پر انکم ٹیکس ادا نہیں کیا جانا تھا؟ بیرون ملک خریدی گئی جائیدادوں کیلئے رقم کن بینک اکاؤنٹس، کس تاریخ پر ادا کی گئی؟ کمیشن کو آف شور اکاؤنٹس میں بھیجی گئی رقم کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔ کیا وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ دسمبر 2000 کے بعد اسٹیٹ گیسٹ تھے؟ خصوصی کمیشن عالمی فرانزک آڈٹ کیلئے ماہرین کی کمیٹی بھی مقرر کرسکے گا۔ ماہرین کی کمیٹی آف شور کمپنیوں کیلئے رقم کی مکمل چھان بین کرے گی۔ نیب اور ایف آئی اے سمیت تمام وفاقی اور صوبائی ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے۔اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے ٹی او آرز حکومت پہلے ہی مسترد کرچکی ہے۔
دریں اثناء وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ پانامہ معاملے پراپوزیشن سے مل بیٹھ کربات چیت کیلئے تیارہیں ،چوری کامال چھپایاجاتاہے ،شریف فیملی حقائق قوم کے سامنے رکھے گی ،جب تک میڈیاآزاداورمتحرک ہے بہتان اورالزام تراشی کاسلسلہ رک نہیں سکتا۔نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں چوہدری نثارنے کہاہے کہ پانامہ لیکس میں جلسے اورنئے ٹرائل اورمطالبات سے معاملہ حل نہیں ہوگا،تحقیقات کامعاملہ اپوزیشن کی وجہ سے تاخیرکاشکارہے ،بات چیت کے ذریعے ہرمعاملے کاحل نکالاجاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ شریف فیملی نے مے فیئرفلیٹس کی ملکیت کوکبھی نہیں چھپایا،حکومت کلیئرہے اگرچوری کامال ہوتوکوئی چھپاتاہے شریف خاندان سارے حقائق قوم کے سامنے رکھے گا۔ہم ایف آئی اے سے تحقیقات کیلئے بھی تیارہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے تحقیقات کیلئے کوئی لیت ولعل نہیں کیا۔اپوزیشن اپنے مطالبات تبدیل کرتی رہی ،حکومت کلیئرتھی معاملہ سپریم کورٹ کے سپردکرنے کامقصدتحقیقات کوشفاف بناناہے ،ہم اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کرمعامہ حل کرنے کیلئے تیارہیں ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں انٹیلی جنس بنیادوں پرراتوں رات آپریشن کیا،فوج کے آپریشن سے پہلے مجھے مطلع کردیاگیا،سیاسی اورعسکری قیادت نے پنجاب میں آپریشن کاحل کافیصلہ کیا۔انہوں نے کہاکہ کومبنگ آپریشن نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہورہاہے ،اس آپریشن کے لئے صوبائی حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں ،نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوج کواختیارحاصل ہے ۔چوہدری نثارعلی خان کاکہناتھاکہ دہشتگردوں کی فنڈنگ اورکرپشن دومختلف چیزیں ہیں ،کراچی میں دہشتگردوں کی فنڈنگ بالکل واضح ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتاہوں اورعسکری قیادت کے درمیان کوئی بڑامسئلہ ہے ،آرمی چیف نے وزیراعظم ،وزیراعلیٰ پنجاب اورمیری ملاقاتیں ہوئیں ۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کارکن کی ہلاکت کی انکوائری سندھ حکومت کاکام ہے ۔جوڈیشل انکوائری کے لئے صوبائی حکومت سے بات ہورہی ہے ،آرمی چیف نے رینجرزسے متعلق انکوائری آرڈرکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے بہت سی شکایات کی ہیں ،رینجرزاورایم کیوایم کے مؤقف میں بڑاتضادہے ،تین چارماہ میں کچھ مسائل سامنے آئے ہیں ،تاہم مشکلات کے باوجودکراچی آپریشن درست سمت میں چل رہاہے ۔