واشنگٹن: پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) صرف قرض نہیں دیتا، بلکہ ملکی خود مختاری پر ضرب بھی لگاتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے شوکت عزیز نے کہا کہ ان کے دور میں، پارلیمنٹ میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے علیحدہ کرنے کے اعلان کا لمحہ ان کے لیے قابل فخر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے انھیں پاکستان بلایا گیا تھا، وہ چار برس وزیر خزانہ رہے لیکن ملکی معیشت کو ٹھوس بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لیے انہیں بعد ازاں وزارت عظمہ کا عہدہ دے دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتا تھا کہ آئی ایم ایف، پروگرام سے علیحدہ ہونے پر ناراض ہوسکتی ہے، ہماری ترجیح قومی مفاد تھا اور جب ہم نے پروگرام سے نکلنے کا اعلان کیا اور تمام ادائیگی کردی تو آئی ایم ایف حکام حیران رہ گئے۔
شوکت عزیز نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنے سے قبل ہم نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بتدریج بہتر کیا، جس کے بعد میں نے ایک دن پارلیمنٹ کے اجلاس میں آئی ایم ایف کے پروگرام سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام سے علیحدگی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ آئی ایم ایف ہمارے معاشی منصوبوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ کھڑی کر رہی تھی، اور صرف اپنے منظور کردہ پروگراموں پر عملدرآمد کی اجازت دے رہی تھی، جو ہماری قومی خود مختاری کے منافی تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے مئی 2013 میں حکومت آنے کے بعد ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ستمبر 2013 میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 سالہ پروگرام کے تحت 6.18 ارب ڈالر قرض منظور کیا تھا۔
قرض کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ کے ترجمان رانا اسد نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے قرض اپنی شرائط پر لیا ہے اور اسے گزشتہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی شرائط میں خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کی دو بڑی اور اہم شرائط بھی شامل تھیں۔
شوکت عزیز کون ہیں؟
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور وزیر اعظم شوکت عزیز 6 مارچ 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1969 میں سٹی بینک میں شمولیت اختیار کی اور پاکستان سمیت کئی ملکوں میں خدمات انجام دیں۔ 1992 میں انہیں سٹی بینک کے ایگزیکٹیوز نائب صدر مقرر کیا گیا۔
شوکت عزیز نے شوکت عزیز نے سابق صدر پرویز مشرف کی دعوت پر پاکستان میں وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا، وہ کسی حد تک ملکی معیشت بہتر بنانے میں کامیاب رہے۔
جون 2004 میں میر ظفر اللہ خان جمالی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفے کے بعد مسلم لیگ (ق) کی طرف سے شوکت عزیز کا نام وزارتِ عظمٰی کے لیے تجویز کیا گیا۔
وزیر اعظم بننے کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے شوکت عزیز کو تھرپارکر اور اٹک سے رکن قومی اسمبلی منتخب کرایا گیا، جس کے بعد انہوں نے اگست 2004 میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا۔