|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2016

کوئٹہ : لاپتہ بلوچ اسیران کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2301دن ہوگئے وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ تحریک آزاد ی بلوچ قوم کے خلاف ریاستی مظالم کوئی نئی بات نہیں ۔ بلوچ قومی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے حکمرانوں نے تشدد بربریت کی جو وحشیانہ پالیسی اختیار کی ہوئی ہے جنرل مشرف کے دور آمریت میں نہ صرف یہ پالیسی جاری رہا بلکہ بدلتے اندرونی علاقائی وعالمی حالات کا فائدہ اٹھا تے ہوئے اس ظالمانہ پالیسی میں مزید شدت لایا گیا ۔ بڑے پیمانے کی کارروائیوں کے ذریعے بلوچ عوام کی اربوں مالیت کے املاک تباہ کیا گیا اربوں روپے لوٹ مار مالی مویشیوں کو لوٹا گیا اور لاکھوں بلوچوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا جو آج بھی اپنے خاندانوں کے ہمراہ در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں گوکہ بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنوں اور دیگر روشن خیال ترقی پسند رہنماوں کو جبر اٹھاکر لاپتہ کرنا مسخ شدہ لاشوں کا پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے اور سیکورتی اداروں کی جانب سے بلوچ فرزندوں کو جبر لاپتہ کرنے کے عمل میں زبردست تیزی لایا گیا ہے جمہوریت حکومت بننے والی حکومت کے دور میں نہ صرف جبری گمشدگیوں کی پالیسی جاری ہے بلکہ عقوبت خانوں میں زیر حراست بلوچ فرزندوں کو شہید کرکے تشدد سے مسخ ان کی لاشیں پھینکنے اور چور ڈاکوں کرایہ کے قاتل ودیگر جرائم پیشہ افراد اور طاقت دولت و اثر وسوخ کے بھوکے بعض بلوچ غداروں کو خفیہ اداروں کی زیر نگرانی اسلحہ راہداریاں گاڑیاں اور بھاری رقم دیکر ڈیتھ سکوارڈ کی شکل میں کھڑی کرنا بھی اسی دور حکومت کی کفتین ہے یہ حقیقت بھی کھل کر واضح ہوگئی ہے کہ انصاف عدالتی سماعت کایہ ڈرامہ دراصل جنگی جرائم کے زمرے میں آنے والے اس ہم انسانی المیہ سے بین القوامی توجہ ہٹانے کی رایتی کوشش کے سوار اور کچھ بھی نہیں خفیہ اداروں اور اس کے ڈیتھ سکوارڈ نے جبری گمشدگیوں کو ہدف بنا کر شہید کرنے مارو پھینک دو جیسے انسانیت سوز کی کارروائیوں کے ذریعے نہ صرف زندگی کی تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے قوم دوست محب وطن اور با ضمیر بلوچ فرزندوں کو غائب و شہید کرتے رہے ہیں بلکہ کمسن و معصوم بلوچ بچے اس نسل کشی میں ہدف بنا ئے جا رہے ہیں ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ کل سے لاپتہ افراد شہداء کا بھو ک ہڑتالی کیمپ شروع ہوا جہاں سے چھوڑا تھا مجھے خطرہ ہے کہ مجھے اس دفعہ ضرور ماریں گے جس میں ایک کالعدم تنظیم سے سخت خطرہ ہے اور دوسرا خفیہ اداروں سے اب مجھے دیکھنا ہے کہ پہلے کس کا گولی چلے گا۔ موت تو ایک دن آنی ہے پھر ڈرکس بات کی لیکن اپنے جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹو نگا۔