|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2016

کوئٹہ : صوبائی سیکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ میر خالد لانگو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ کہتے ہیں کہ آزادانہ اور شفاف تحقیقات کیلئے اخلاقی طور پر عہدے سے علیحدگی اختیار کی ہے جبکہ ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ نیب کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد لانگو نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے میر خالد خان لانگو نے کہا کہ مجھے گزشتہ ڈھائی سال سے نیشنل پارٹی نے محکمہ خزانہ کو چلانے کی ذمہ داری ہے چونکہ آج یہ بڑا واقعہ ہوا ہے اس میں میرے آبائی حلقے خالق آباد منگچر کے بلدیاتی فنڈز میں خرد برد کا الزام سامنے آیا ۔ میرا ضمیر مجھے کہہ رہا تھا کہ یہ میں یہ محکمہ چلارہا تھاتو اخلاقی طور پر یہ بہتر نہیں کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس عہدے پر کام جاری رکھوں۔ ہمارے پارٹی کے صدر ڈاکٹر حاصل بزنجو اور رہنماء عبدالمالک بلوچ سے مشاورت کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پارٹی کے وزیرالعیٰ عبدالمالک بلوچ نے ڈھائی سال حکومت کی ان کا کردار بھی سب کے سامنے ہیں۔ مجھے بھی اپنے رب پر یقین ہے کہ مجھ پر کوئی الزام نہیں آئے گا ۔ نیب کی جانب سے اب تک ہم پر کوئی الزام نہیں لیکن میرے حلقے کا نام سامنے آیا ہے وہ چیزیں براہ راست مجھ پر آتی ہے اس لئے میں نے عہدہ چھوڑا ہے تاکہ صاف اور شفاف تحقیقات ہوں اور یہ کوئی نہ کہے کہ میں عہدے پر برقرار رہتے ہوئے تحقیقات اثرانداز ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بعد باقی آنے والا مشیر خزانہ کون ہوگا اس کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی اور وہ یہ فیصلہ کرے گی کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتی کس کو یہ عہدہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسی مثال کم ہی ملتی ہے کہ الزام لگنے یا ثابت ہونے سے پہلے کوئی مستعفی ہو ۔ مجھ پر یا میری پارٹی پر کوئی الزام نہیں لگا۔ لیکن ہمارا اخلاقی کردار ہے کہ ہم ایسا کررہے ہیں۔ صحافیوں کے سوالات پر انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایسا ہوا ہے کہ محکمہ بلدیات کے فنڈز میں غیر ضروری اضافہ کیا گیا۔ جب ہم نے بلدیاتی اداروں کے الیکشن کرائے تو ہم نے سالانہ ترقیاتی اسکیم میں اس مد میں پانچ ارب روپے رکھے تاکہ محکمہ بلدیات میٹروپولیٹن کارپوریشن، میونسپلٹی میں برابر تقسیم ہو۔ خالد لانگو نے کہ اکہ مجھ پر جو الزام لگے گا محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اس کا سامنا کرے گا اور مجھے اپنے ملک کے ادارے بشمول نیب پر یقین ہے کہ وہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی ۔میرا ضمیر اور دل مطمئن ہے۔ میری پارٹی پر اگر اس طرح کا الزام لگے گا تو اللہ ہمیں سرخرو کرے گا۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دن بھر کے واقعات کی تفصیل میڈیا کے ذریعے پورے پاکستان کو ملتی رہی ہے ۔ بد قسمتی سے آج سیکریٹری خزانہ کے گھر پر چھاپے کے دوران ناقابل تردید شواہد ملے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان، حکومت بلوچستان اور اس میں شامل نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن نیب کی اس کارروائی کو خوش آئند سمجھتی ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے یہ ہدایت کی ہے کہ ہم کرپشن کے خلاف جو بھی اقدامات ہوں گے انہیں خوش آمدید کہا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی سٹرکچر میں یہ بہت بڑا ناسور ہے۔ نیب نے اپنے مینڈیٹ کے مطابق یہ بہت بڑا اور احسن اقدام اٹھایا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ سیکریٹری کے معطلی کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور انصاف کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے جب تک عدالتی فیصلہ کے ذریعے کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا ہم محض الزام لگنے پر کسی کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔ لیکن تمام متعلقہ اداروں اور افراد کے خلاف نیب جو بھی کارروائی کرے گی اور جس قسم کی کارروائی کو مناسب سمجھے گی حکومت بلوچستان ان کے ساتھ مدد کرے گی اور تمام معلومات ان کے ساتھ شیئر کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ آج پورادن میڈیا کی دلچسپی اس خبر میں رہی ہے ۔ غور و فکر کے بعد صوبائی حکومت نے سرکاری رد عمل دینے کیلئے یہ پریس کانفرنس بلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعت نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ اس سے پہلے کہ نیب کوئی ایکشن لے ان کے مشیر خزانہ کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے تاکہ وہ اداروں کو یہ موقع دے کہ وہ غیر جانبدار طریقے سے تحقیقات کرسکے۔ ہم اس فیصلے کے ذریعے پورے ملک کو جو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ یہ ہے کہ ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اورعوام اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کے لوٹ کھسوٹ میں جو کوئی بھی ملوث ہوگا تو وہ قانون کے دائرے سے باہر نہیں۔ قانون کا اس پر اطلاق ہوتا ہے۔ صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ نے نیب کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جس بھی قسم کا تعاون چاہیں گے وہ کیا جائے گا۔ اور محکمہ خزانہ سمیت باقی محکموں کے تمام لوگ گڈ گورننس پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کو ڈیلیور کیا جائے۔ ہماری تمام معاونت نیب اور انسداد کرپشن کے اداروں کے ساتھ ہوگی۔ بجٹ کی تشکیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہ کہ حکومت کی فعالیت کسی ایک فرد کیلئے محتاج نہیں۔ محکمہ خزانہ کا اضافی چارج صوبائی داخلہ و قبائلی امور اکبر حسین درانی کو دیدیا گیا ہے ۔ حکومت کی اپنی سرگرمیاں جاری رہے گی ۔ کسی ایک فرد پر الزام آنے سے کار سرکار نہیں رکھے گا۔