کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ 8فروری کے سلیکشن کے بعد 5جنوری کو ضمنی انتخاب میں عوامی مینڈیٹ پر ایک بار پھر شب خون مارا گیا 8 فروری کے الیکشن دھاندلی زدہ اور اربوں روپوں کے عیوض بولی لگا کر جعلی لوگوں کو کامیاب کرایا گیا
اقتدار پر انتخابات ہارنے والوں کو براجمان کیا گیا جس کی وجہ سے دنیا بھر میں انتخابات اور جمہوریت کی جگ ہنسائی ہوئی اس سے سبق حاصل کرنے کی بجائے ضمنی انتخاب میں ایک بار پھر فارم 47کا سہارا لے کر دھاندلی کی گئی
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کا سینیٹر کامران مرتضی کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ قابل مذمت ہے ماضی میں بلوچ اکابرین اور سیاسی کارکنوں کے ساتھ بلوچستان میں ناروا سلوک کیلئے ایسے لوگوں کو تعینات کیا جا تا تھاکہ وہ بلوچ اقوام کی تذلیل کریں
اب تو نہ صرف بلوچ بلکہ پورے بلوچستانی عوام کے ساتھ منفی رویہ روا رکھا جا رہا ہے دیگر صوبوں سے کوئٹہ و بلوچستان میں ایسے لوگوں کو لا کر تعینات کیا جا رہا ہے
جو بلوچستان کو کالونی کی حیثیت دیتے ہیں اس سے مزید عوام کی محرومیوں میں اضافہ ہو گا یہ اقدام ان جماعتوں کیلئے باعث ندامت ہونی چاہئے جو خود کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہوئے قانون کی بالادستی کی باتیں کرتے ہیں آمریت کے خلاف بولتے ہیں 8فروری اور 5جنوری کی سلیکشن بدترین آمریت کی یاد دلاتی ہے جس کی تعریف کرتے وہ نہیں تھکتے بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعیت اور بی این پی کے حمایت یافتہ امیدوار جنہوں نے فارم 45 پر کامیابی حاصل کی مگر ایک بار پھر ڈپٹی کمشنر آفس سے سیاسی رہنماں کے داخلے کو ممنوع قرار دے کر وہاں پر اپنی مرضی و منشاکے ذریعے فارم 47 بنایا گیا
اورمشترکہ امیدوار کی کامیابی کو ناکامی میں بدلا گیا موجودہ حکمرانوں جو یہ سب کچھ کروا رہے ہیں وہ ملک کی خدمت نہیں بلکہ بلوچ و بلوچستانی عوام کو دور کر رہے ہیں
عوام کا پارلیمان سے اعتماد اٹھ چکا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ سردار اختر جان مینگل نے ہمیشہ اصولی ، اجتماعی مفادات کی خاطر آواز بلند کی بلوچ اور بلوچستانی عوام کے جملہ مسائل کے حل میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا بی این پی پارلیمنٹ کو ٹول کی حیثیت دیتی ہے
کیونکہ پارلیمان کے پاس بلوچستان کے جملہ مسائل کا حل نہیں بیان میں کہا گیا کہ انتخابات کرانے کی بجائے سلیکشن کمیٹی کے ذریعے لوگوں کے نام جاری کئے جائیں تاکہ عوام کا وقت ضائع نہ ہو-
Leave a Reply