بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ میں 15 پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن ٹربیونل کے حکم پر دوبارہ پولنگ کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے حاجی علی مدد جتک کامیاب قرار پائے۔
جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کا الزام لگایا گیا ہے۔
بہرحال ملک میں عام انتخابات 2024ء کے نتائج پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، جس میں حکومتی جماعتیں بھی شامل ہیں جو ابھی تک عام انتخابات کے نتائج سے کسی صورت مطمئن نہیں۔
ماضی کی نسبت 2024ء کے عام انتخابات پر سب سے زیادہ سوالات اٹھائے گئے جس کی بہت ساری وجوہات ہیں، خاص کر موبائل انٹرنیٹ کی بندش، نتائج کا تاخیر سے اعلان، اہم سیاسی شخصیات کو اپنے ہی حلقوں سے شکست کا سامنا شامل ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کو شفاف قرار دیا گیا مگر جس طرح اور جس ماحول میں پولنگ ہوئی یہ کسی بھی جمہوری ملک میں ناقابل قبول عمل ہے، اس پر واضح اعتراضات سامنے ہیں۔
جب مواصلاتی نظام کو ہی جام کردیا جائے تو رابطوں کا اور کیا ذریعہ رہ جاتا ہے؟
میڈیا تک نتائج انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی وجہ سے تاخیر سے پہنچے، پھر امیدواروں تک نتائج اور انہیں اپنے ووٹرز تک کس حد تک رسائی ملی ہوگی، یہ انتہائی سنجیدہ سوالات ہیں۔
ایک طرف الیکٹورل سسٹم متعارف کرانے کی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں عام انتخابات کے دوران موبائل سروس بند کی جاتی ہے۔
بہرحال کوئٹہ حلقہ پی بی 45 میں ہونے والی پولنگ میں بھی عام انتخابات جیسا ماحول دیکھنے کو ملا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
الیکشن کی شفافیت کے بغیر جمہوری نظام کبھی نہیں چل سکتا، پارلیمان کی کمزوری سے نظام بہت زیادہ متاثر ہو کر رہ جاتا ہے۔
اس عمل کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہار جیت الیکشن کا حصہ ہے، پورے آزادانہ طریقے اور ماحول میں الیکشن کرانا چاہیے تاکہ شکوک و شبہات پیدا نہ ہوں اور سیاسی مسائل سر نہ اٹھائیں۔
موجودہ انتخابات کے نتائج کے خلاف جمعیت علمائے اسلام سراپا احتجاج ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا امیدوار کامیاب ہوا ہے، جبکہ دیگر جماعتوں کے امیدوار بھی یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
حلقہ پی بی 45 کوئٹہ کے 15 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کے بعد فارم 47 جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی علی مدد جتک 6883 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے دوسرے نمبر پر رہے۔
اتوار 5 جنوری کو بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کے 15 پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن ٹربیونل کے حکم پر دوبارہ پولنگ ہوئی جس کے ریٹرننگ افسر سید نذیر احمد کے دستخط سے جاری کیے گئے۔
فارم 47 کے تحت غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حلقے میں کل 17752 درست ووٹ ڈالے گئے، جبکہ 41 ووٹ مسترد کر دیے گئے۔
غیر حتمی و غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی علی مدد جتک 6883 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے 4122 اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار میر عثمان پرکانی نے 3731 ووٹ حاصل کیے، جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مجید خان اچکزئی 998 ووٹ حاصل کر سکے۔
حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 35.36 فیصد رہی۔
یہ معلومات الیکشن کمیشن کے ذریعے ہی فراہم کی گئی ہیں۔
پورے 5 سال بعد صرف ایک الیکشن کا ہی وقت ہوتا ہے جس میں الیکشن کمیشن کا کردار مرکزی ہوتا ہے اور تمام تر سہولیات سمیت دیگر لوازمات کی فراہمی کے مطالبے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہوتا ہے، جو الیکشن کے تمام تر عمل کی نگرانی کرتا ہے۔
یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان اہم خامیوں کو دور کر کے آزادانہ ماحول میں شفاف الیکشن کروائے تاکہ تنازعات کھڑے نہ ہوں، اس سے الیکشن کمیشن کی ساکھ بہت زیادہ متاثر ہو کر رہ جاتی ہے۔
بہرحال بنیادی بات یہی ہے کہ جمہوری نظام کی مضبوطی جمہور کی طاقت سے مشروط ہے اور اس کے لیے سب کو نیک نیتی سے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمان کی مضبوطی سے ہی مثبت تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
بہرحال پہلے بھی اس نشست سے پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی علی مدد جتک ہی کامیاب قرار پائے تھے، اب دوبارہ پولنگ میں بھی ان کی کامیابی ہوئی ہے۔
Leave a Reply