|

وقتِ اشاعت :   15 hours پہلے

کوئٹہ:  بی ایس او پجار کے مرکزی سیکرٹری جنرل ابرار برکت بلوچ نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے احکامات جاری کرنا در اصل آئین کی روح اور بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اس فیصلے سے قانون و انصاف کی بالادستی نہیں بلکہ طلباء کی سیاسی و فکری تربیت پر قدغن ہے۔ 

یہ بات انہوں نے جمعرات کو بابل ملک بلوچ، وسیم بلوچ سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ یکطرفہ ہے حکومت نے غیر آئینی قوتوں کے دبائو میں آکر یہ فیصلہ صادر کیا ہے تعلیمی ، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ملکی آئین کے خلاف سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے نہ صرف جمہوری اقدار کی پامالی کررہے ہیں بلکہ آئین کی رو سے دیئے گئے حق اظہار رائے ، حق اجتماع اور حق تنظیم سازی کو محدود کررہے ہیں

یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 15 آزادنہ نقل و حرکت کا حق ، آرٹیکل 16 آزادانہ اجتماع کا حق اور آرٹیکل 19 آزادانہ اظہار رائے کا حق کے خلاف ہے جو واضح طور پر سماجی اور فکری آزادیوں کی ضمانت دیتے ہیں

یہ فیصلہ نہ صرف ملکی آئین سے متصادم بلکہ مارشل لاء کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے والی قوتوں کے ایجنڈے کو بھی تقویت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ملک کے مختلف حصوں میں خاص طور پر بلوچ طلباء و طالبات کو ریاستی اداروں کی طرف سے غیر قانونی طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے جو نہ صرف ایک سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی بلکہ اس سے پورے صوبے میں اضطراب اور بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں طلباء کے سیاسی حقوق اور ان کے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کی کوششیں ایک بڑے بحران کی علامت اور ہمیں ان اقدامات کے خلاف بھر پور سیاسی ، قانونی اور ملکی آئینی مزاحمت کرنی ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *