کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع قلات سے اغوا ہونے والے تعمیراتی کمپنی کے دو ملازمین تین ماہ بعد بازیاب ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق اغوا کاروں نے عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی کو قلات کے علاقے منگچر کے پہاڑی علاقے میں چھوڑ دیا تھا۔دونوں اتوار کی شب پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں اپنے گھر پہنچ گئے۔
ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر نے مغویوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اغوا کاروں نے خود چھوڑ دیا تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔لیویز کے مطابق عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی بلوچستان میں کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی پروگریسیو ٹیکنیکل ایسوسی ایٹس (پی ٹی اے)میں سائٹ انچارج کے طور پر کام کرتے تھے۔
انہیں کئی دیگر افراد کے ہمراہ گزشتہ سال 14 اکتوبر کی رات قلات کے علاقے منگچر سے مذکورہ کمپنی کے کیمپ سے درجنوں مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
اور کمپنی کی مشینری کو بھی نذرِآتش کردیا تھا۔باقی مغویوں کو اغوا کاروں نے رہا کردیا تھا تاہم ان میں سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین افراد راجہ قیصر، عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی کو اپنی قید میں رکھا۔مغویوں میں سے کشمیر کے علاقے کوہالہ سے تعلق رکھنے والے راجہ قیصر کو اغوا کاروں نے 30 دسمبر کو قتل کر کے لاش پہاڑی علاقے میں پھینک دی تھی۔
دو دن بعد ان کی لاش کی شناخت ہوئی اور آبائی علاقے پہنچائی گئی۔اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تاہم واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اداروں نے علاقے میں سرگرم کالعدم مسلح تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔بعض اطلاعات کے مطابق لواحقین سے تاوان مانگا گیا تاہم مغویوں میں سے ایک کے رشتے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغوا کار لواحقین سے نہیں بلکہ تعمیراتی کمپنی سے حصہ مانگ رہے تھے
اور نہ دینے پر کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے ان کے ملازمین کو اغوا کیا۔راجہ قیصر کے قتل کے بعد مغویوں کے لواحقین کی جانب سے کمپنی پر دبائو تھا کہ وہ جلد سے جلد مسئلے کو حل کریں تاکہ ان کے پیاروں کو رہائی مل سکے۔ کشمیر کی حکومت نے بھی بلوچستان حکومت اور تعمیراتی کمپنی سے رابطہ کیا تھا۔مغویوں کی بازیابی کیسے عمل میں آئی اور کیا کوئی تاوان ادا کیا گیا؟
اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں تاوان کی ادائیگی سے متعلق کوئی علم نہیں۔بازیاب ہونے والے عبدالرحیم عباسی کے بھائی انعام الحق نے کہا کہ بازیابی کے بدلے رقم کے مطالبے سے متعلق کمپنی کے مالک اور ٹھیکیدار کو پتہ ہو گا۔ہمیں علم نہیں کہ بازیابی کیسے عمل میں لائی گئی۔ ہم خوش ہیں کہ ہمارا بھائی زندہ سلامت گھر واپس آ گیا ہے۔
Leave a Reply