|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہوگیا ہے،

غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگتا ہے، احتجاج پر بلوچستان کی شاہرائیں بند کر دی جاتی ہیں، مچھ میں کئی روز سے حکومتی رٹ موجود نہیں تھی،

وفاقی فورسز کی موجودگی میں یہ سب ہوتا ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے مسنگ پرسن کمیشن دوبارہ بنا دیا ہے، رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، جو کیسز حل نہیں ہوئے ان کی فیملیز کو 50 لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا۔

بدھ کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سید سیدال خان کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس کے دوران وزارت آئی ٹی نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق یکم جولائی سے 31 دسمبر تک انٹرنیٹ سروسز خرابی یا تعطل کی 1015 شکایات موصول ہوئیں، یکم جولائی سے 31 دسمبر تک ڈیٹا سروسز، تھری جی ، فور جی ، ایل ٹی آئی کی کوریج سے متعلق 6954 شکایات موصول ہوئیں، سست انٹرنیٹ کی شکایات کے باوجود آئی سی ٹی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔

سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت آئی ٹی نے تحریری جواب میں بتایا کہ مالی سال2023/24 میں آئی سی ٹی برآمدات کی ترسیلات زر 24.15 فیصد اضافے کے ساتھ 13.23 ارب ڈالرز پہنچ گئی، گزشتہ سال 2.596 ارب ڈالرز تھی، اس وقت اعداد و شمار سست براڈ بینڈ کی وجہ سے مالی نقصان ظاہر نہیں کرتے۔

سینیٹر اسلم ابڑو نے کہا کہ انٹرنئٹ ہمارا ٹھیک نہیں ہو رہا، تاجر اور طالب علموں کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو مانیٹر کرتا ہے، پی ٹی اے انٹرنیٹ کے آڈٹ کرتا ہے ، ڈیڑھ سال میں اڈٹ کو دگنا کیا ہے،

مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں 33 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی واحد صنعت ہے جس نے ٹریڈ سرپلس دیکھا ہے، ملک میں 25 فیصد انٹرنیٹ صارف شامل ہوئے ہیں، ہم نے موبائل براڈ بینڈ پر انٹرنیٹ مسئلہ دیکھا، فکسڈ لائن پر مسائل نہیں دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اسپیکٹرم (congestion) کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے، 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم لے رہے ہیں، اسپیکٹرم جیسے بڑھے گا اسپییڈ بہتر ہو گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی سب مرین کی 8 کیبلز آتی ہیں، ان میں سے ایک ڈیڈ ہے، دو نئی کیبل آرہی ہیں جس سے انٹرنیٹ میں بہتری نظر آئے گی۔

سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ اگر ہم نے اسپیکٹرم دینا ہے اور اس کے استعمال پر قدغن لگانا ہے ؟ تو اسکا فائدہ نہیں۔شزہ فاطمہ نے کہا کہ 500 میگا ہڈ اسپیکٹرم حاصل کرنے کے لیے پی ٹی اے نے امریکا کی کنسلٹ کمپنی سے رابطہ کیا ہوا ہے، انکی رپورٹ کا انتظار ہے، اسپیکٹرم ایک گروتھ کے لیے دیکھا جاتا ہے۔

دوران اجلاس وزارت ہوا بازی نے تحریری جواب میں کہا کہ پی آئی اے کے بیڑے میں 33 طیارے ہیں، ان میں 20 طیارے پی آئی اے کی ملکیت ہیں، پی آئی اے کے 13 طیارے لیز پر ہیں۔کابینہ ڈویژن نے تحریری جواب میں بوزارت رائٹ سائزنگ تجاویز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی۔پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق27 اگست کو کابینہ نے کیڈ، صنعت و پیداور، آئی ٹی، کشمیر افئیرز ، قومی ہیلتھ سروسز اور سیفران کو رائٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، دوسرے مرحلے میں یکم جنوری کو کابینہ نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور فوڈ سیکورٹی جو رایٹ سائزنگ کے لیے منظور کیا، تیسرے مرحلے میں پاور ڈویڑن، تعلیم و تربیت، اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ اور فائنانس ڈویڑن کی رائٹ سائزنگ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

چوتھے مرحلے کے لیے وزارت ریلوے، مواصلات ، تخفیت غربت ، پیٹرولیم ڈویڑن، ریونیو ڈویڑن کو رائٹ سائزنگ کے لیے منتخب کیا ہے۔

دوران اجلاس وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ نے جواب دیا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں کرنا، سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کاروباری سرگرمیوں میں بہت ملوث ہوئی، ریاستی ملکتی اداروں کا خسارہ سیکٹروں ارب سالانہ ہے، نارکوٹکس کو وزارت داخلہ میں شامل کر دیا ہے، ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں شامل کر دیا ہے، کیڈ کو ختم کر دیا، پی ڈیبلو ڈی کو وائنڈ اپ کر دیا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملازمین جو سروسز کی معیاد تقریبا کر چکے ہیں ان کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دیں گے، جن کے 7 سال تک رہتے ہیں انکو بھی پیکجز دے رہے ہیں، باقیوں کے لیے سرپلس پول کا آپشن رکھا ہے۔

انہوںنے کہا کہ رائٹ سائزنگ میں نیت نہیں لوگوں کو بے روزگار کیا جائے، لیگل فریم ورک کے اندر رائٹ سائزنگ ہو گی، کسی کو قانون سے بالاتر ہو کر گھر نہیں بھیجا جائے گا، کئی محکموں کی ٹرمننگ کر رہے ہیں۔

اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں چند ہفتوں سے لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا ہے جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے مسئلے پر ایک کابینہ کمیٹی قائم کی ہے، ریاست پاکستان کو آئین کے تحت چلنا ہے، کسی شخص کے جرم کا الزام ہے نا حراست درکار ہے تو وہ آئینی قانونی طریقے سے ہونی چاہیے۔سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ لوگ غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگتا ہے، احتجاج پر بلوچستان کی شاہرائیں بند کر دی جاتی ہیں، مچھ میں کئی روز سے حکومتی رٹ موجود نہیں تھی، وفاقی فورسز کی موجودگی میں یہ سب ہوتا ہے، وفاقی حکومت اور وفاقی فورسز پر الزامات لگ رہے ہیں، بلوچستان دور ہوتا جا رہا ہے، صوبے میں حالات بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ کئی دہیائیوں پر مشتمل ہے، بیرونی مداخلت ڈھکی چھپی نہیں، لاپتا افراد کے کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا، ایک سابق سپریم کورٹ لے جج کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے، جو کیسز حل نہیں ہوئے ان کی فیملیز کو 50 لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت امن و امان کی ذمہ دار ہے، صوبائی حکومت ہی وفاقی فورسز کو بلاتی ہے، اس میں وفاقی حکومت کا کردار نہیں، آرمڈ فورسز صوبے کے ساتھ کام کرے تو صوبائی حکومت ہی اسے توسیع دیتی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وزارت داخلہ کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کہوں گا کہ وہ آپ سے رابطہ کر لیں، مسئلہ کے حل کے لیے پالیسی فیصلہ چاہیے، وزیراعظم نے ایک کابینہ کمیٹی اس مسئلے پر قائم کی ہے، شہباز شریف اور ہم سب کے لیے یہ مسئلہ بڑا چیلنج ہے، ریاست پاکستان کو ائین کے تحت چلنا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *