کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں پارٹی ڈسٹرکٹ کوئٹہ کے لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی کے بھتیجے شہزاد قمبرانی کی اغواء نما گرفتاری قابل مذمت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے رات کی تاریکی میں غیر قانونی طور پر چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے انہیں گھر سے گرفتار کر کے لے گئے جو ہنوز لاپتہ ہے لواحقین کے بارہا کوشش کے باوجود ان کی بازیابی ممکن نہ ہو سکی پولیس کے ارباب اختیار سے بھی رابطے کئے گئے لیکن اس کے باوجود اب تک شہزاد قمبرانی کو منظر عام پر نہ لانے کا عمل انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی نے ہمیشہ بلوچستان میں اغواء نما گرفتاریوں ‘ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیلئے کوششیں کی ہیں عدالت عظمیٰ میں بھی پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ میں آواز بلند کی لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اہم مسئلہ ہے اب بھی رات کی تاریکی میں غیر قانونی طریقے سے شہزاد قمبرانی کو لاپتہ کیا گیا لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کے باوجود ان میں اضافہ قابل تشویش ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں عدالتیں موجود ہیں اگر کوئی بھی شخص کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں تاکہ قانون کے تقاضے پورے ہو سکیں ایسے اقدامات سے بلوچوں کے احساس محرومی میں اضافہ فطری عمل ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر شہزاد سمیت پارٹی کے کبیر بلوچ ‘ عطاء اللہ بلوچ ‘ مشتاق بلوچ ‘ سعد اللہ مینگل ‘ علی حسن مینگل ‘ غفار مینگل ‘ ڈاکٹر منیر احمد ایڈووکیٹ سمیت تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی بلوچستان کے عوام کے جملہ مسائل کے حل کیلئے قومی و جمہوری انداز میں جدوجہد کر رہی ہے اور ہر فورم پر آواز بلند کرنے کو اپنی ذمہ داری گردانتی ہے ۔