کوئٹہ: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاکہ بلوچستان پاکستان کا اہم اور احساس ترین صوبہ ہے۔
بلوچستان قدرتی وسائل، جغرافیہ اور معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے۔
وفاق میں سرکاری حکومتی قیادت، پالیسی ساز اور ریاستی اداروں نے بلوچستان کے لیے درست سمت میں حکمت عملی نہیں بنائی جس نے دشمن کی لگائی آگ کو مزید بھڑکانے کے لیے ایندھن کا کام کیا اور نتیجتاً حکومت اور ریاست کے خلاف نفرت انگیز رویوں کو تقویت ملی۔
اس ساری صورت حال نے ملک دشمن عناصر کے لیے اس بات کو اور زیادہ آسان بنادیا کہ وہ بلوچستان کے مستقبل سے مایوس اور ریاست سے ناراض نوجوانوں کو تشدد اور عسکریت پسندی کی طرف راغب کریں۔
بلوچستان میں ایک طرف انتخابی دھاندلی، حکومت سازی میں دولت کے بیدریغ استعمال کے ذریعے ووٹ کے تقدس کی پامالی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جاتا ہے
تو دوسری طرف غیرنمائندہ افراد پر مشتمل جو اسمبلی وجود میں آتی ہے اُسے کام نہیں کرنے دیا جاتا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی دفتر میں جماعت اسلامی بلوچستان کے زیراہتمام ذمہ داران کے دوروزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کی وجہ سے متاثرہ خاندان تو پریشان ہیں ہی لیکن اِسی بناء پر ریاست مخالف قوتوں کو کھیل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔نوجوان بیروزگار ہیں،
بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے عدم حکمت پر مبنی اقدامات نے نوجوانوں کی بیروزگاری کو دوآتشہ کردیا ہے۔
قبائل کے درمیان جھگڑوں کو حل کرنے کی بجائے عوام کو باہم متصادم رکھنے کا گھناؤنا کھیل معاشرے میں نفرتوں کی آگ پھیلارہی ہے۔کرپشن کا پھیلاؤ اور تعلیمی نظام کی تباہی بڑا عذاب ہے۔
نوجوان آسانی سے منشیات کے جہنم میں دھکیل دیے جاتے ہیں۔بلوچستان کے معدنیات کے حوالے سے وفاق کی طرف سے صوبہ کی حق تلفی غیر آئینی اور عوام کے حقوق کی حق تلفی ہے۔
جماعتِ اسلامی بلوچستان کے عوام کے لیے ہمہ گیر جدوجہد جاری رکھے گی۔
بلوچستان کے عوام باوقار، باعزت زندگی کیساتھ پاکستان کے مضبوط محافظ ہونگے.۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے پالیسی ساز بلوچستان کے لیے اپنا مائنڈ سیٹ بدلیں۔
وفاق ور صوبوں کے اختلافات کے خاتمہ کے لیے آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کو ہی ذریعہ بنایا جائے۔
شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے ذریعے بلوچستان کے عوام کا اعتماد بحال کیا جائے۔چ
وری شدہ اور دھاندلی زدہ نتائج کے ناجائز مسلط کردہ انتخابی عمل کے ذریعے اب عوام کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔
عدلیہ کی آزادی تمام اسٹیک ہولڈرز اور عوامی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
کاش! ماضی قریب میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ، پی پی پی اور ایم کیو ایم فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آلہ کار نہ بنتیں۔ حکومت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ میں قومی کانفرنس منعقد کرے اور صفِ اول کی قومی قیادت اور سول عسکری عہدیداران ایک پیج پر پختہ عزم کیساتھ بلوچستان کے عوام کو مطمئن کریں۔سیاسی بحرانوں کا علاج اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری سے نہیں بلکہ قومی قیادت کو بالغ نظری اور اسٹیٹسمین شپ کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے سوال کے جواب میں کہا کہ قومی سیاسی قیادت کو خاص ماحول میں سزاؤں کے فیصلے کبھی بھی عزت نہیں پاتے اور گزرتے وقت کیساتھ خود عدالتوں اور سیاسی قیادت کو شعور آتا ہے کہ انہوں نے غلط کام کیا اور استعمال ہوئے۔
جماعت اسلامی کے کارکنان ہر تعصب، جانبداری اور مرعوبیت سے بالاتر ہوکر ٹھوس نظریاتی، اعلی اخلاق و کردار اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے بھرپور ور تیزتر جدوجہد جاری رکھیں۔بلوچستان میں بااختیار بلدیاتی نظام کے لیے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں عوامی حقوق کے حصول کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کی جائے۔پورے بلوچستان میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے عوامی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے ۔
Leave a Reply