|

وقتِ اشاعت :   13 hours پہلے

اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ کے سوا کوئی ختم نہیں کرسکتا اور کوئی ادارہ اسے ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا وفاقی کابینہ کا حصہ بننے سے متعلق سوال پر کہنا تھا کابینہ کا حصہ نہیں بن رہے۔

شہباز شریف کی جانب سے 5 سالہ مدت پوری کرنے سے متعلق سوال پر چیئرمین پی پی نے انشاءاللہ کہا۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے جو حالات ہیں آپ کے سامنے ہیں، چین کے صدر کو دعوت ملنے کے بعد بھارت کی طرف سے نمائندگی بھی ضروری تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے، پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آئے تو دوسرے ججز کوآسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، مشکلات نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں اب یہ روایت بن چکی ہے، 26 ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے گا تو اسے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور تسلیم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا، بینچ آئینی ہویا سپریم کورٹ کا، دونوں کو آئین و قانون کو ماننا ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعوت ملنے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا، یہ سلسلہ ہماری والدہ کے دور سے چلتا آ رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پیکا ایکٹ پر میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *