کوئٹہ: آل بلوچستان کوچ سروس کے عہدیدار وں نے کہا ہے کہ بلو چستان کے ضلع شیرانی میں تین روز قبل نجی کمپنی کی بس کسی مخصوص شخص نے نہیں بلکہ دہشتگردوں نے جلائی ہے، صوبے کی قومی شاہراہوں پر ٹرانسپورٹرز کے ساتھ چور اور سپاہی ایک ساتھ کھیل رہے ہیں۔
حکومت سے مطالبہ ہے کہ نذر آتش کی جانے والی بس کا معاوضہ ادا کیا جائے مطالبہ تسلیم نہ ہو نے تک پنجاب اور کے پی جانے والی بس سروس معطل رہے گی۔
یہ بات آل بلوچستان کوچ سروس کے عہدیدار وں ملک مجیدکاکڑ،وحید خان کاکڑ، حاجی سعد اللہ کاکڑ، ظاہرشاہ ، سردارحبیب ، خانزادہ اقبال سرگڑھ ،حاجی غلام علی ، حاجی نذر جان نے ایئر پور ٹ روڈ پر واقع نجی بس اڈے پر پریس کانفر نس کر تے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ تین روز قبل ضلع شیرانی میں بس حادثہ پیش آیاواقعے میں شہید ہو نے والے شخص کے لئے دعا گو ہیں بس مالکان اور ڈرائیور کبھی نہیں چاہتے کہ حادثہ پیش آئے ٹریفک حادثات میں جاں بحق اور زخمی ہو نے والے افراد کسی کے باپ بھائی ہو تے ہیں بلوچستان میں سڑکیں نہ ہونے کے بارابر ہے خاص کر ژوب ، شیرانی دانہ سر اور لورالائی میں سڑک نام کی کوئی چیز ہی موجود نہیں۔
ہمارا وفا قی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ سڑکوں کی صورتحال پر توجہ دیں پاکستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہے لیکن سرکا ٹرانسپورٹ کو دیوار سے لگا نے کی کوششیں کر رہی ہے غریب عوام کا سہارا بسیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ صوبے کی قومی شاہراہوں پر ٹرانسپورٹرز کے ساتھ چور اور سپاہی ایک ساتھ کھیل رہے ہیں ڈیرہ اسما عیل خان نو گو ایریا ہے وہاں لوگ دن میں بھی ٹرانسپورٹ نہیں چلا سکتے اگر واقعی سرکا کی رٹ ہے تو ڈیرہ اسما عیل خان میں دن کے اوقات میں ٹرانسپورٹ چلا کر دکھا دیں ٹرانسپورٹرز اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بسیں چلارہے ہیں اسکے باوجود ہماری بسیں نذر آتش کی جا رہی ہیں حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ نذر آتش کی جانے والی بس کا معاوضہ ادا کرے مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں بلوچستان کو احتجاجا بند کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے حکومت باڈرز پر توجہ دے بسوں میں بیٹھے بزرگوں اورخواتین کو اسمگلنگ کے نام پر تنگ کیا جا تاہے اگر حکومت نے اسکا نوٹس نہیں لیا تو یہ ہڑتال سرکار کے گلے میں ہڈی بن جائیگی۔
انہوں نے کہاکہ قلعہ سیف اللہ ٹول پلازہ ہمیں نا منظور ہے ٹول پلازے وہاں قائم کئے جاتے جہاں سڑکیں ہوں ، بلند بانگ دعوے کر نے والے صرف ڈیرہ اسماعیل خان کو کنٹرول کر ے یہاں سے سبزی لیکر جا نے والوں کے ساتھ جو سلوک اختیار کیا جا تا ہے اگر کوئی واقعی خود کو بلوچستان کا خیر خواہ سمجھتا تو وہ پنجاب میں بات کرے کہ ہماری بسوں کو کیو تنگ کیا جا رہا ہے اگر یہ واقعات ایسے ہی چلتے رہے تو بلو چستان میں پنجاب کی چلنے والی بسوں کو بھی تنگ کریں گے ہم سب بھائی بھائی ہیں لیکن ہمیں انسان کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا اگر اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو یہ محب نفرت میں تبدیل ہو جائیگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈرائیور بھی طریقہ کار کے تحت ڈرائیونگ کیا کریں اگر کوئی ڈرائیور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرے بس مالکان ڈرائیور کو نوکری سے نکال دیں بلوچستان کے ڈرائیور اسمگلنگ میں ملوث نہیںاسمگلنگ کے نام پر عوام کی تذلیل کی جاتی ہے۔
Leave a Reply