کوئٹہ : بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر موالانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت جس کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ تھے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر میری حکومت کرپشن میں ملوث پائی گئی تو میں استعفیٰ دے دونگا ہم نے وہی مطالبات ان کے سامنے پیش کئے ہیں لہذا ان کو چاہئے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق مستعفی ہوجائے اس وقت 40ارب روپے کا کرپشن سامنے آیا ہے ہم چاہتے ہیں عوام کے سامنے لایا جائے اس کرپشن میں کون کون ملوث ہے ۔انہوں نے یہ بات پیر کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد اپنے چیمبر میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمر ک خان اچکزئی ، جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران موجود تھے مولانا عبدالواسع نے کہاکہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا۔ جب تک سابقہ کابینہ مستعفی نہیں ہوجاتی ۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا تھا کہ2002سے احتساب شروع کیا جائے گاہم ان کو پیشکش کی تھی 1988سے احتساب شروع کیا جائے ہم اس وقت حکومت میں تھے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا احتجاج آہستہ آہستہ مختلف انداز سے جاری رہے گا۔ جب تک سابقہ کابینہ مستعفی نہیں ہوجائے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں حکومت میں شامل ہونے کا کوئی شوق نہیں ہیں ۔ ہم اپوزیشن میں رہتے ہوئے عوام کے خدمت کر رہے ہیں ہمارے مطالبات غیر آئینی نہیں ہیں بلکہ سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جو وعدے کئے تھے اس کو اب پورا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔انہوں نے اقتدارسنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اگر میری حکومت میں کوئی بھی کرپشن کرنے کا الزام ا س پر عائد ہوا تو میں کابینہ سمیت مستعفی ہوجاؤ نگا ہم وہی مطالبہ ان کے سامنے رکھ ر ہے ہیں ہمارا حتجاج جائز ہیں ۔انہوں نے کہاک عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ 40ارب روپے کا کرپشن جو ہوا ہے اس کے ذمہ دار کون ہے اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہمار ااحتجاج جاری ہے گا۔ اور اس کا انداز بھی نیا ہوگا۔