صدر مملکت آصف علی زرداری کا پانچ روزہ دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔
چین کے دورے کے دوران صدر مملکت نے چینی صدر شی جن پنگ اور پریمیئر لی چیانگ سے ملاقاتیں کیں اور چینی شہر ہاربن میں نویں ایشیئن ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
بدھ کو ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق آصف علی زرداری کی چین کے عظیم عوامی ہال (گریٹ ہال آف دی پیپل) آمد پر صدر شی جن پنگ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے مثبت رفتار کے علاوہ بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اِس دوران دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ کیے جانے کے علاوہ سی پیک 2.0 کے تحت تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے حوالے سے بات چیت بھی کی گئی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے پہلے چین پھر کسی اور کا اتحادی ہے، پاک چین اقتصاری راہداری سے علاقائی روابط، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہو گا۔
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت عالمی ترقی میں چین کے تعاون پر صدر شی جن پنگ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ باہمی طور پر سودمند تعاون کے تصور کی روشن مثال ہے۔
چینی صدر شی نے کہا کہ چین اور پاکستان آہنی دوست اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں، پاکستان کیلئے چین کی دوستانہ پالیسی ہمیشہ پاکستانی عوام کے حق میں رہی ہے۔
چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اپ گریڈڈ ورژن بنانے اور پاکستان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد کرنے کیلئے تیار ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصاری راہدری سے علاقائی روابط، مشترکہ فوائد اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا، ملاقات میں مستقبل میں پاک۔
چین کمیونٹی کو مضبوط بنانے کیلئے عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے حال ہی میں گوادر میں چینی فنڈ سے تعمیر ہونے والے پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے افتتاح کا بھی جشن منایا۔
گوادر شپنگ پورٹ کے ساتھ ہی واقع یہ ہوائی اڈہ وسیع تر اقتصادی راہداری کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو چین کے مغربی علاقے سنکیانگ سے جوڑنا اور بحیرہ عرب تک تجارتی راستوں کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
دونوں سربراہان مملکت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کئے جن کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی، صاف توانائی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے علاوہ میڈیا جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
صدر زرداری اور وزیراعظم لی چیانگ کی ملاقات کے موقع پر ہونے والی مفاہمتی یادداشتوں کے مطابق پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار میں پانچ ہزار ٹن یومیہ اضافہ کیے جانے کے علاوہ سندھ میں کوئلے کی گیسیفکیشن اور یوریا کے پیداواری پلانٹ لگانا شامل ہے۔
توانائی، سائنس وٹیکنالوجی، انفراسٹرکچراور زرعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے جبکہ اقتصادی تعاون بڑھانے کیلئے نجی شعبے اور کاروباری برادری میں روابط کو فروغ دیا جائے گا۔
صدر مملکت کے دورہ چین کا سب سے اہم نکتہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی سلامتی اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید بہتر بنانا تھا جس پر نہ صرف اتفاق کیا گیا بلکہ طے پایا کہ بیجنگ اور اسلام آباد پولیس میں تعاون بڑھایا جائے گا جبکہ پاکستان پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات بھی چین سے خریدے جائیں گے۔
اس دورے میں وزیر داخلہ محسن نقوی بھی صدر مملکت کے ساتھ تھے جہاں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کر کے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا، دونوں رہنماؤں نے پیرا ملٹری فورسزکے لیے بارڈرز کو محفوظ بنانے کے حوالے سے تعاون پر بھی بات چیت کی اور اِس کے لیے درکار جدید ٹیکنالوجی کے حصول سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
صدر کے دورے کے دوران توانائی، کوئلے اور سیمنٹ کے 300 ملین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے، دونوں قیادتوں نے انسدادِ دہشت گردی سمیت دفاع، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اوردیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید مضبوط بنائے جانے پر اتفاق کیا۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور چین اول روز سے مضبوط تعلقات کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
دونوں ممالک کی دوستی تاریخی اور مثالی ہے، عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کے باوجود پاک چین تعلقات میں کبھی بھی کوئی دراڑ نہیں آیا، چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے اور اقتصادی محاذ پر بھرپور تعاون کرتا رہا ہے جس کی واضح مثال پاکستان میں چین کے میگا منصوبے اور سب سے زیادہ قرضے ہیں تاکہ پاکستانی معیشت متاثر نہ ہو۔ملک میں کوئی بھی جماعت یا اتحادی حکومت برسر اقتدار آئے پاک چین تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ نئے ترقیاتی منصوبوں سمیت دو طرفہ تجارت کو مزید وسعت دی جاتی ہے۔
سی پیک ون کے بعد سی پیک ٹو کے سفر کا آغاز کیا جا چکا ہے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا باقاعدہ آغاز ہونے سے ہوائی سفر کی شروعات ہوچکی ہے جس سے بلوچستان سمیت ملک کے دیگر صوبوں کو فائدہ پہنچے گا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی، زراعت اور مواصلات کے علاوہ بھی کئی دوسرے شعبوں میں چین پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔
بلوچستان سی پیک کا محور و مرکز ہے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے اہم منصوبے درکار ہیں جن سے بلوچستان کے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچانے کے ساتھ صوبے میں تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ خطے میں موجود محرومیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
امید اور توقعات ہیں کہ وفاق چین کے ساتھ مل کر بلوچستان کی ترقی کیلئے مرکزی و عملی کردار ادا کرے گا تاکہ بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کے منصوبوں سے مستفید ہوسکیں۔
Leave a Reply