|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2016

گوادر:  وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ گوادر کے تمام تر وسائل پر گوادر کے غریب لوگوں کا حق ہے جسے کوئی چھین نہیں سکتا، حکومت ان حقوق کا بھرپور تحفظ کرے گی، ہم نے اب تک عوام سے جو بھی وعدہ کیا ہے اسے پورا کیا ہے، 8سال سے بند گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہسپتال کو 8دن کے ریکارڈ وقت میں فعال کر دیا گیا ہے، ہم سیاسی اور ذاتی مفادات سے ہٹ کر صوبے اور عوام کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جی ڈی اے ہسپتال کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، جی او سی 33ڈویژن میجر جنرل اظہر حیات ، رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی، ڈسٹرکٹ چیئرمین گوادر بابو گلاب، چیئرمین جی پی اے دوستین جمالدینی، ڈی جی جی ڈی اے اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیراعلیٰ نے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی حکومت نے ہسپتال کو فعال کر کے ایک اور وعدے کی تکمیل کر دی ہے جس کا اعلان پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے دورہ گوادر کے موقع پر کیا تھا، انہوں نے یقین دلایا کہ گوادر کے کالج کو بھی جلد فعال کر کے تدریسی عمل کا آغاز کر دیا جائیگا، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سب سے عظیم کام عوام اور بالخصوص دکھی انسانیت کی خدمت ہے، ہسپتال کو فعال دیکھ کر انہیں دلی سکون اور خوشی ملی ہے اور جس طرح خواتین اور دیگر لوگوں نے انہیں دعائیں دیں وہ ان کے لیے زندگی کا سرمایہ ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر کے دیگر مسائل کو بھی سول اور عسکری قیادت مل کر حل کرے گی، عوام اداروں اور فوج سے تعاون کریں، اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ جی ڈی اے ہسپتال کی فعالی گوادر کی ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی خواہش تھی کہ اس ہسپتال کو جلد از جلد فعال کیا جائے، آنے والے دنوں میں ہسپتال کو مزید وسعت دی جائے گی، جس کا فائدہ گوادر اور دیگر علاقے کے عوام کو پہنچے گا انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ، چیف سیکریٹری بلوچستان اور پاک فوج کی کوششوں سے ہسپتال نے کام شروع کر دیا ہے، ہسپتال میں علاج و معالجے کی جدید سہولتوں کی فراہمی کے لیے مثبت فیصلے کئے گئے ہیں، جن پر جلد عملدرآمد کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ دعا سے بڑا کوئی انعام نہیں ہو سکتا اور جس طرح آج گوادر کے لوگوں نے ہسپتال کی فعالی کو سراہا ہے وہ ہمارے لیے باعث فخر ہے جس کا سہرا صوبائی اور عسکری قیادت کے سر ہے، انہوں نے کہا کہ پاک فوج گوادر اور بلوچستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی رہے گی، کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ ہسپتال چین کی جانب سے گوادر کے عوام کے لیے ایک تحفہ ہے جس کے لیے وہ چینی دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چین پاکستان اور گوادر کے مفاد میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون جاری رہے گا۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبے کی موجودہ صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی غور کیاگیا اور اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ صوبے کے وسائل کے صحیح مصرف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور وسائل کے ضیاع اور بدعنوانی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گاسیاسی قیادت اور بیوروکریسی صوبے کی تعمیر و ترقی کے عمل میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی احسن طریقے سے جاری رکھے گی محنتی اور ایماندار افسران کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی ،سرپرستی اور ستائش کی جائے گی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ خوراک سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیاگیا کابینہ نے محکمہ خوراک کے گوداموں میں موجود 2014 اور 2015کے دوران خریدی گئی گندم کے نرخ کم کرکے فی سو کلو گرام بوری کی قیمت 28سو روپے مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ 2010تا 2013 کے دوران خریدی گئی گندم جو کہ محکمہ خوراک کے گوداموں میں موجود ہے لیکن انسانی صحت کیلئے مضر ہے کو مال مویشیوں کے استعمال کیلئے محکمہ امور حیوانات کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیاگیا تاکہ اسے خشک سالی کا شکار اضلاع میں مالداروں کو اپنے مال مویشیوں کیلئے بلامعاوضہ فراہم کیا جاسکے اس گندم کی ضلع کی سطح پر تقسیم کی غرض سے کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ بھی کیاگیا جو صاف و شفاف انداز سے مالداروں کو یہ گندم فراہم کرے گی اور اس حوالے سے رپورٹ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔اجلاس میں گندم کے خراب ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا جبکہ اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ اس ضمن میں ذمہ داروں کے خلاف وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کے تحت انکوائری کا عمل جاری ہے رواں سال محکمہ خوراک کے ذریعے گندم کی خریداری کے حوالے سے کابینہ کو بتایاگیا کہ خریداری کے عمل میں تاخیرکے باعث اس سال نصیر آبادڈویژن اور گندم پیدا کرنے والے دیگر اضلاع سے گندم کی خریداری پاسکو کے ذریعے کی جارہی ہے اجلاس میں محکمہ خوراک کے ذریعے گندم کی خریداری نہ کئے جانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیاگیا اور تاخیر کے ذمہ دار افسر کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی گئی کابینہ نے سیکرٹری خوراک کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر نصیر آباد ڈویژن جاکر گندم کی دستیابی اورحکومت کی جانب سے معمول کے مطابق امدادی قیمت پر گندم کی خرید کا جائزہ لیں اور زمینداروں سے ملاقات کریں اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیاگیا کہ پاسکو کو گندم کی خرید کیلئے دےئے گئے ہدف سے زیادہ مقدار میں گندم خریدنے کا کہا جائے گا تاکہ زمینداروں کو فائدہ پہنچ سکے اور ان کی گندم خراب ہونے کا خدشہ نہ رہے ۔کابینہ نے قانون سازی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اس ضمن میں مشیر قانون سردار رضا محمد بڑیچ نے اجلاس کو موجودہ دور حکومت میں اب تک ہونے والی قانون سازی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی اسمبلی میں ایک سو ایک بل پاس کئے گئے جبکہ چند زیر التواء اورکچھ قانونی مسودات مجالس قائمہ کے پاس ہیں جنہیں جلد صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کردیا جائے گا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اٹھارویں ترمیم کے تناظر میں صوبہ پنجاب کی طرز پر صوبوں کو منتقل ہونے والے محکموں کے قوانین میں ضروری ترامیم کیلئے قانون سازی کی جائے گی اس حوالے سے تمام محکموں کو قانونی مسودات کی تیاری کیلئے ایک ماہ کاوقت دیاگیا کابینہ نے مشیر قانون کی درخواست پرمحکمہ قانون میں مزید اسامیوں کی منظوری بھی دی کابینہ نے پولیس میں جاری بھرتی کے عمل کو ضلعی ہیڈکوارٹر میں منعقد کرنے اور بھرتیاں تحصیل کی سطح پر کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔