اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سینٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے لوگ مجبوری میں سرحدی تجارت کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں جسے حکمران اسمگلنگ کا نام دیتے ہیں جو عوام کے ساتھ ظلم ہے بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش بہتر بنانے کی خاطر صوبے میں صنعتیں قائم کرنے کا کسی حکمران نے نہیں سوچا تفتان سے لر کر جیونی تک چاغی ‘ خاران ‘ واشک ‘ تربت ‘ گوادر اور قلعہ عبداللہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں کہیں بھی پاکستان کے اجناس کوئی فروخت نہیں کرا ہے روزانہ زندگی ضرورت کی تمام اشیاء ایران سے آتی ہے جو مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش ہے بلوچستان کے بنیادی مسائل میں پانی کی قلت کا خاتمہ ڈیمز کی عدم موجودگی اہم ہے جو بلوچستان کو ویرانے میں تبدیل کر دے گا گزشتہ چھ دہائیوں سے زرعی آبپاشی کی خاطر ایک بھی ڈیم نہیں بنایا گیا ایسے حالات میں علاقائی اور بارڈر کے قریب لوگ مقامی تجارت کا سہارا نہ لیں تو کیا کرے انہوں نے کہا کہ حکمران کو بلوچستان کے معاشی ضروریات کا ادراک تک نہیں مقامی لوگ اپنے بنیادی ضروریات زندگی کی خاطر اگر سرحدی تجارت کرتے ہیں تو اسلام آباد میں اسے سمگلنگ کا نام دیا جاتا ہے مگر مقامی طور پر اسے تجارت کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت سرحدی تجارتی مراکز قائم کرے اور افغان ٹریڈ رشوت اور مخصوص لوگوں کو نوازنے کی وجہ سے سمگلنگ کا ایک بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔