کوئٹہ : بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں فورسز کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں مئی کو ڈیرہ بگٹی میں ایک نئے کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے جو اب تک جاری ہے نصیر آباد کے متصل علاقوں پٹ فیڈر، اوچ، درنجن سمیت پیرکوہ اور مری علاقوں میں ہیلی کاپٹروں اور بڑی تعدد میں زمینی کارروائیاں کررہی ہیں اب تک کی اطلاعات کے مطابق سینکڑووں گھروں اور مکانات کو جلایا اور تباہ کیا جا چکا ہے جبکہ بڑی تعداد میں مقامی افراد کے مال مویشی بھی فورسز کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے ہیں متعدد افراد کے اغوا ء ہونے کی بھی اطلاعات ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہے جن میں سے کچھ کی شناخت دلشاد ولد حمل بگٹی، نور بی بی زوجہ دل شاد بگٹی، جوری خاتوں زوجہ حمل بگٹی، بخش علی ولد دلشاد بگٹی، امید علی ولد دلشاد بگٹی، دکئیا بنت دلشاد بگٹی شامل ہیں جبکہ گوادر سے طالب علم الطاف ولد مجید بلوچ کو بھی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جبکہ آج الصبح کیچ کے علاقے گو گدان میں فورسز اور اداروں کے اہلکاروں نے چادر و چار دیواری کی تقدوس کو پامال کرتے ہوئے بلوچوں کے گھروں میں زبردستی داخل ہوکر خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دس افراد کو زبر دستی اپنے ساتھ لے گئے ترجمان نے کہاکہ راہداری منصوبے کے بعد سے بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جس میں ابتک سینکڑوں گھروں کے چراغ بجھائے جا چکے ہیں اور دوسری طرف کارروائیوں کے دوران غریب اور خانہ بدوش بلوچوں کے میوشیوں کو لوٹنے اور ان کے کھیتوں کو جلا کر ان کا معاشی قتل عام بھی جاری ہے ریاست ہر طرح سے بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں لیکن تاریخ گوہ ہے قوموں کو قتل و غارت گری سے تباہ نہیں کیا جا سکتا انہوں انسانی حقوق کے اداروں کے بلوچ نسل کشی پر خاموشی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاموشی لمہ فکریہ ہے انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کے کہ وہ بلوچ نسل کشی کو رکوانے کیلئے فوری اقدامات کریں۔