|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2016

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا ہدف بدعنوانی نہیں میری ذات ہے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہیں دوں گا ، اپوزیشن کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے ، پارلیمنٹ کی بات پارلیمنٹ اور کمیشن کی کمیشن میں کروں گا ، کاروبار سے سیاست میں آئے کھویا پایا کچھ نہیں تاجکستان سے وطن واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیش پانامہ لیکس پر سیاست کررہی ہے اپوزیشن کا مقصد ختم کرنا نہیں میری ذات کا پیچھا کرنا اور مجھے ہدف بنانا ہے ایوان میں اپوزیشن کے سوالات کا جواب نہیں دوں گا وہی بات کروں گا جو پارلیمنٹ میں کرنی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کمیشن بننے کی کوشش نہ کرے کمیشن کی بات صرف کمیشن میں ہی کروں گا میری دلی خواہش ہے کہ چیف جسٹس جلد تحقیقاتی کمیشن بنائیں میں کمیشن کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات کے لئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے میری صحت ٹھیک ہے ڈاکٹر مجھے مسلسل چیک اپ کا مشورہ دے رہے ہیں مگر وقت نہ ملا اور میں اپنا چیک اپ بھی وقت پر نہ کراسکا انہوں نے کہا کہ کاسا 1000 بڑا منصوبہ ہے جس سے تمام ممالک کو فائدہ ہوگا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل سے خطے کی تین ارب آبادی کو فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ دنیا کا مستقبل اس خطے سے وابستہ ہے اقتصادی راہداری سے خطے میں خوشحالی آئے گی خطے کے تمام ممالک اقتصادی زونز کے قیام پر توجہ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کی تکمیل سے فاصلے کم ہوں گے اور دل قریب آئینگے کراچی حیدر آباد موٹروے پر کام جاری ہے سکھر ملتان موٹروے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے اور جلد ملتان سے لاہور موٹروے شروع کررہے ہیں ہم گوادر سے خنجراب تک بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کررہے ہیں اگلے دو سے تین سال میں بلوچستان ترقی کی مثال ہوگا بجلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے شروع کردیئے ہیں بجلی کی قیمتیں کم کیں بجلی مزید سستی بھی کرینگے دو ہزار اٹھارہ تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردینگے اور طلب سے زیادہ بجلی دستیاب ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم شفافیت لارہے ہیں اور دنیا اسے تسلیم کرتی ہے شفافیت کے نتیجے میں ترقیاتی منصوبوں میں سو ارب روپے کی بچت کی انہوں نے کہا کہ ہم کاروبار سے سیاست میں آئے ہم نے بہت کچھ سیکھا اپوزیشن کا دھرنوں اور احتجاج کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ہے وزیراعظم نے کہا کہ امن وامان ہماری ترجیح ہے ہم پڑوسیوں سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں ہمیں اس دنیا کے ساتھ چلنا ہے بھارت اور افغانستان کے ساتھ ہمارے مسائل ہیں جنہیں ہم حل کرنا ہے دریں اثناء وزیر اعظم نواز شریف سمیت چار ملکوں کے سربراہوں نے کاسا 1000 منصوبے کا افتتاح کردیا ہے۔تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں کاسا 1000 منصوبے کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف ، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف اور کرغستان کے وزیر اعظم سورونبے اتمبے سمیت وزیر دفاع خواجہ آصف اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک ہیں۔کاسا 1000 منصوبہ 2018 میں مکمل ہوگا جس سے پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور کرغستان منسلک ہوں گے۔ منصوبے کے تحت تاجکستان اورکرغستان 1300 میگاواٹ بجلی مہیاکریں گے جس میں سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگاواٹ بجلی ملے گی جبکہ منصوبے کی لاگت کاتخمینہ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تاجکستان سے ٹرانس میشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان آئے گی اور پاکستان کومنصوبے سے حاصل بجلی فی یونٹ 9.48 سینٹ میں پڑے گی جبکہ یہ اضافی بجلی صرف موسم گرمامیں مئی سے ستمبرتک ملاکرے گی۔ اس موقع پر انجینئرز نے کاسا 1000 منصوبے کے حوالے سے پاکستان، افغانستان اور کرغزستان کے اعلیٰ حکام کو بریفنگ بھی دی، حکام نے بتایا کہ 750 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان تک پہنچے گی اور منصوبہ 2018 تک مکمل ہو گا،جس سے پاکستان اور افغانستان کو 1300میگاواٹ بجلی ملے گی،جبکہ منصوبے پرلاگت کاتخمینہ ایک ارب 17کروڑڈالرلگایاگیاہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ کاسا منصوبہ 1000 میگا واٹ کے عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کاسا منصوبہ 1000میگا واٹ کا ہے اس منصوبے سے روزگار کے مواقع فراہم ہو ں گے اور علاقائی روابط مزید مضبوط ہو نگے جبکہ تجارت کو بھی فروغ ملے گا تاجکستان سے ٹرانسمیشن لائن ا فغا نستا ن کے ذریعے پاکستان لائے جائے گی اس ٹراسمیشن لائن کے ذریعے پا کستان کو 1000 میگا واٹ جبکہ ا فغانستا ن کو 300 میگا واٹ بجلی حا صل ہو گی انہو ں نے کہا کہ دوشنبے اور لاہور کے درمیان شروع ہونے والی براہ راست پروازوں کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔