اسلام آباد: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کے جوابی خط میں متفقہ ٹی اوآرز بنانے کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے۔
اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کو جو خط لکھا اس میں متفقہ ٹی او آرز بنانے اور قانون سازی کا کہا گیا ہے ہم بھی پہلے دن سے یہی کہہ رہے تھے اب چیف جسٹس نے متفقہ ٹی او آرز اور قانون سازی کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے جب کہ عوام کے سامنے بھی واضح ہوگیا کہ اپوزیشن نے جو مطالبات کئے تھے وہ یکطرفہ نہیں بلکہ درست تھے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اس مؤقف کو کسی کی فتح سے منسوب نہ کیا جائے جس دن پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا اس دن پورے ملک کے عوام کی جیت ہوگی۔ اپوزشن لیڈرنے کہا کہ ہم کسی ایک شخص سے وضاحت یا احتساب کا ہرگز مطالبہ نہیں کرتے، کرپشن میں ملوث اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے ہرشخص کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں اور ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے بینکوں سے قرضے لئے اورانہیں معاف کرایا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پانامالیکس ہم نے نہیں بنایا یہ ایک انٹرنیشنل موضوع بن گیا ہے انہی انکشافات کے باعث دنیا کے بڑے ممالک کے وزرائے اعظم استعفیٰ دینے پرمجبورہوگئے، وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کا حل ہونا چاہئے اور ایوان میں ہی ہر مسئلے پر بات کی جائے، اب وزیراعظم اپنے موقف پر قائم رہیں، ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اورقوم کے سامنے اپنا جواب رکھیں۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے حکومت کے ٹی او آرز مسترد ہوچکے ہیں لیکن اپوزیشن اب بھی حکومت کو راستہ دینے کے لئے تیارہے،حکومت کو چاہئے کہ وہ ہٹ دھرمی چھوڑے اور اپنے رویئے پرغورکرکے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر متفقہ ٹی اوآرز تشکیل دے۔
عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کہ اب کھیل شروع ہونے والا ہے حکومت نے پاناما لیکس پر تاخیری حربے استعمال کئے جس کی زد میں اب خود آچکے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن مل کرٹی او آرز چیف جسٹس کو بھیجیں ، اپوزیشن وزیراعظم کا احتساب چاہتی ہے جبکہ حکومت اپوزیشن کے افراد کی تحقیقات کا مطالبہ کررہی ہے، دونوں فریقین کو چاہئے کہ وہ جن کا احتساب چاہتے ہیں ان کا نام بتا دیں اور پھر چیف جسٹس کو چاہئے کہ وہ اس پر ایک کمیشن تشکیل دے دیں۔
چیف جسٹس نے حکومت کو متفقہ ٹی او آرز کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی، خورشید شاہ
وقتِ اشاعت : May 13 – 2016