وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی روایات میں نہتے مسافروں، خواتین، بچوں اور مزدوروں پر حملہ ناقابل قبول ہے۔
دہشت گرد جس سمت میں اس جنگ کو لے جا رہے ہیں، اس کی نہ صرف پوری بلوچ سیاسی قیادت اور قوم بھرپور مذمت کرتی ہے، بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ دہشت گردوں کے ان اعمال کو بلوچیت سے جوڑنا سراسر غلط ہے۔ بلوچ ہمیشہ سے اپنی ثقافت، مہمان نوازی اور روایات کے امین رہے ہیں اور ان کی تاریخ میں کبھی ایسے اقدامات کی گنجائش نہیں رہی جو آج کے دہشت گرد کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بات وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بندوق کے زور پر بلوچستان میں امن و امان کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، مگر وہ صوبے میں کسی بھی جگہ تین سے چار گھنٹے سے زائد وقت تک ایک انچ زمین پر قابض نہیں رہ سکتے۔ سیکیورٹی فورسز اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کرتی ہیں اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے لیے مختصر وقت میں ویڈیوز بنا کر خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان کے اس وقتی تاثر کو زائل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔ گڈ گورننس اور میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جا رہا ہے جو سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں امن و ترقی کا عمل ساتھ ساتھ چلنا ضروری ہے اور اس تسلسل کو برقرار رکھنا ہی صوبے کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس موقع پر وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز بھی موجود تھے۔
Leave a Reply