|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

کوئٹہ : بارکھان کے رہائشی مسعود نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بارکھان کے علاقے سے ہمارے خاندان کے لاپتہ کئے جانے والے 8 افراد کو 2 دن میں منظر عام پر لایا جائے

بصورت دیگر احتجاجی دھرنا دیں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اپنے دیگر ساتھیوں گل زادی، شیر زمان، سیف، جہانزیب کی والدہ اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ صوبہ میں ریاستی بربریت جاری ہے اور جبری گمشدگی کا سلسلہ بھی شروع ہے

آل ہی میں بارکھان سے درجنوں افراد کو جبری گمشدہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ بارکھان شہر اور ملحقہ علاقے ، گائوں سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو گزشتہ ماہ اور رواں جبری گمشدگی کانشانہ بنایا گیا

ان میں ہمارے خاندان کے 8 افراد 60 سالہ امام بخش، حاجی احمد بخش، غلام فرید اور غلام رسول دونوں بھائیوں سمیت عبداللہ، محمد طاہر، محمد اکبر، نصیب اللہ شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ ریاستی ادارے کافی عرصے سے ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناکر اذیت میں مبتلا کررہے ہیں

ہمارے 8 افراد کو لاپتہ کیا گیا جبکہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ڈاکٹر محمد ابراہیم ولد حاجی نظام الدین سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کرگیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر ہمارے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے یا کسی کارروائی میں ملوث ہیں انہیں ثبوت کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے

بصورت دیگر انہیں رہا کیا جائے انہیں 19 فروری اور 8 مارچ 2025ء کو لاپتہ کیا گیا ہماری حکومت ، ریاستی اداروں اور کمانڈنٹ کوہلو بارکھان سے اپیل ہے کہ ہمارے پیاروں کو رہا کیا جائے ہمارا کسی بھی تخریب کاری یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہمارے خاندان کے لوگوں اور نوجوانوں کو جبری گمشدگی کانشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

اگر دو روز میں ہمارے پیاروں کو 2 روز میں منظر عام پر نہ لیا گیا تو ان کی رہائی تک دھرنا جاری رہے گا جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ہمارے لوگوں کو رہا کروانے میں اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ ہم نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کیلئے بکنگ کروائی تھی انتظامیہ کی ہدایت پر پریس کانفرنس کرنے سے بھی روکا گیا حالانکہ پریس کلب عوامی ادارہ ہے اس کے دروازے بھی ہم پر بند کئے گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *