بلوچستان اسمبلی نے ماہی گیروں کیلیے ’ماہی گیر کارڈ‘ کے اجرا سے متعلق قرارداد منظور کر لی۔
قرارداد رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے پیش کی۔ قراردادکی متن کے مطابق ماہی گیر سمندری لہروں کا مقابلہ کر کے رزق تلاش کرتے ہیں، ٹرالرز مافیاکے سمندری مچھلی کی نسل کشی نے ماہی گیروں کو شدید متاثر کیا ہے۔
قراردار میں کہا گیا کہ ماہی گیر ان حالات میں کشتی، جال اور انجن خریدنے سے بھی قاصر ہیں، صحت کارڈ اور کسان کارڈ کی طرح پر ماہی گیروں کیلیے ماہی گیر کارڈ کا اعلان کیا جائے، ٹرالر مافیا کی جانب سے ماہی گیروں کی کشتی اور جال کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
قراردادکے متن میں کہا گیا کہ ماہی گیروں کے نقصان کے ازالہ کیلیے بھی عملی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
اجلاس کے دوران سربراہ نیشنل پارٹی رکن اسمبلی ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سمندر سے سندھ کے ماہی گیر 5 ارب روپے کی مچھلیاں پکڑ کر لے جاتے ہیں، حکومت مچھلیوں کا غیر قانونی شکار روکنے کیلیے اقدامات کرے۔
بہرحال بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر کے ماہی گیروں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے حکومت بلوچستان نے صحت کارڈ کے اجرا کی منظوری دی ہے، جس کے تحت محکمہ ماہی گیری سے رجسٹرڈ ماہی گیروں کو یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
بہرحال بلوچستان کے ساحلی پٹی پر غیر قانونی ٹرالنگ سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہے، غیر قانونی ٹرالنگ سے مقامی ماہی گیروں کا روزگار بری طرح متاثرہوا ہے۔
ماہی گیروں کا واحد ذریعہ معاش ہی یہی ہے لہذا انہیں سمندر میں آزادی سے شکار کی سہولت مہیا کی جائے چونکہ ٹرالر مافیا بلوچستان کے ساحل پر ممنوعہ جالوں کے ذریعے مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں جس کا براہ راست اثر ان کی معاش پر پڑتا ہے ۔
ماہی گیروں کا اول روز سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ انہیں محفوظ سمندر دیا جائے جس سے ان کے روزگار کا سلسلہ چلتا رہے، سمندر غیر محفوظ ہونے سے ٹرالر مافیا کے شکار سے ماہی گیروں کا روزگار داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ماہی گیر کارڈ کے اجرا ء سے اہم محفوظ سمندر میں مقامی ماہی گیروں کا شکار ہے نیز ٹرالر مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینا ضروری ہے تاکہ بلوچستان کے ماہی گیروں کا روزگار متاثر نہ ہو اور ماہی گیری کے شعبے کو مزید فروغ دینے کیلئے ماہی گیروں کے مطالبات کے مطابق ان کو سہولیات دی جائیں جس سے ماہی گیروں کے تحفظات کا خاتمہ ہواورحکومت کو بھی ماہی گیری شعبہ سے ریونیوملے ۔
Leave a Reply