|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر ورکن صوبائی اسمبلی مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے

اس حساس اور انسانیت سوز مسئلے کو حل کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے طاقت کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے

34 نامعلوم افراد کی نعشیں سول ہسپتال لائی گئی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوعدالت روڈ پر قائم لاپتہ افراد کے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔

مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ حساس اور انسانی مسئلہ ہے اسے فوری طور پر حل کیا جائے اس مسئلے کو حل کرنا جس کی ذمہ داری ہے

وہ اسے حل کرے تاکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ میں پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے انہوں نے تنظیم کی رہنما حوران بلوچ کے گھر پر سی ٹی ڈی کے چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے

کہ گھر پر چھاپہ قبائلی روایات کی پامالی ہے ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اسے مزید بڑھایا جارہا ہے طاقت کی بنیاد کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے یہ اطلاعات ہیں کہ سول ہسپتال میں 34نامعلوم افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں اس سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ میں تشویش پائی جاتی ہے

ان معاملات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم گزشتہ 15سال سے لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہیں

لاپتہ افراد کے اہل خانہ غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں، اگر ان کے پیارے زندہ ہیں تو بازیاب کئے جائیں 34 لاپتہ افراد کی مسخ لاشیں سول ہسپتال کے مردہ خانے لائی گئی ہیں اس خبر پر تمام لاپتہ افراد کے اہل خانہ تشویش میں مبتلا ہیں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو شناخت کے لئے بھی نہیں چھوڑا جارہا ہے

گزشتہ چار ماہ کے دوران لوگوں کو لاپتہ کرنے میں تیزی آگئی ہے پہلے سے صوبے میں ہزاروں افراد لاپتہ ہیں، انہیں بازیاب کیا جائے اگر لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند نہیں ہوا تو حالات مزید خراب ہوں گے اس لئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بناکر ان کے اہلخانہ کو ذہنی اذیت، کرب سے نجات دلائی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *