|

وقتِ اشاعت :   19 hours پہلے

جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پٹی میں اسرائیل نے فضائی حملے شروع کردئیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی گئی جس میں 150 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ۔
غزہ سٹی میں التابعین اسکول پر حملہ کیا گیا اور المواسی میں پناہ گزینوں کے خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
19 جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے بڑے حملے کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعداسرائیلی فوج کوغزہ میں حماس کیخلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں حماس سے تعلق رکھنے والے اہداف پر بمباری کی گئی جبکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حملوں سے متعلق امریکا سے مشاورت کی گئی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی حملوں پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یک طرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کررہا ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کردئیے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے کا حماس کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقبل جنگ بندی طے پانی تھی۔
جنوری کو طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ کئی ماہ تک امریکہ، قطر اور مصری ثالثی کے بعد ہوا تھا جس کے تحت تین مراحل میں اس معاہدے کو آگے بڑھنا تھا۔
پہلے مرحلے میں حماس نے 33 یرغمالیوں کو 1900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں رہا کیا جبکہ اسرائیل نے امدادی سامان غزہ کی پٹی میں لے جانے کی اجازت دی۔
غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینی لوٹنا شروع ہوئے تو حماس اور اسرائیل کو دوسرے مرحلے کے آغاز پر مذاکرات کرنا تھے۔
دونوں میں طے ہوا تھا کہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہو گا اور جنگ ختم ہو جائے گی۔
پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہوا لیکن دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہو سکی۔
بہرحال اسرائیل کا اہم مقصد غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنا ہے کیونکہ جس تیزی کے ساتھ اسرائیلی فوج نے حملوں کا آغاز کیا ہے اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ پس پشت چلا جائے جبکہ غزہ میں جنگی ماحول میں شدت آئے تاکہ اسرائیل فضائی اورزمینی حملوں کے ذریعے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھائے۔
بہرحال اس سے اسرائیل اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگی بلکہ جنگ خطے میں پھیلے گی جس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے جس کا نقصان اسرائیل کو بھی پہنچے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *