|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

بلوچستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے یقینا غیر معمولی حالات ہیں، بدامنی سے بلوچستان بہت زیادہ متاثر ہے مگر اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا ضروری ہے جس میں وفاق، بلوچستان حکومت، بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی، قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا شامل ہونا ضروری ہے، گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے بیٹھک لگانے کی اشد ضرورت ہے جس میں سب اپنی تجاویز اور رائے پیش کریں کہ قیام امن کی بحالی کو کس طرح سے ممکن بنایا جاسکتا ہے جبکہ بلوچستان میں موجود دیگر مسائل کا حل بھی نکالا جائے۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر کوششیں جاری ہیں اور اہم فیصلے اٹھائے جارہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انتظامی افسران کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں ریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اجلاس میں ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی جھنڈا لہرایا جائے گا، جن تعلیمی اداروں کے سربراہان احکامات کی پابندی نہیں کرواسکتے وہ عہدے سے دستبردار ہوجائیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے،کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی، ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے جو مل کر لڑنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی حکومت دیتی ہے، عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے، کوئی بھی افسرپالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طورپرعہدے سے الگ ہوجائے،کسی بھی سیاسی پریشر سے بالا تر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جائے۔
بہرحال حکومتی سطح پر واضح احکامات دیئے گئے ہیں مگر مستقل حل کیلئے مشاورت بھی ضروری ہے، بلوچستان پہلے سے ہی معاشی اور امن و امان کے حوالے سے متاثر صوبہ ہے اور بہت سے چیلنجز اور بحرانات کا سامنا کررہا ہے ۔
اس تمام تر صورتحال سے نکلنے کیلئے بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرزکو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، بلوچستان میں امن و خوشحالی سب کے مفاد میں ہے جنگ تباہی و نقصان کے سواء کچھ نہیں جس سے بلوچستان کے عوام بری طرح متاثر ہور ہے ہیں جبکہ صوبہ بھی ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے جس کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے جس سے امن و خوشحالی کے راستے کھلیں گے ،بلوچستان مشکل حالات سے نکل کر امن و ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *