|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

گوادر: ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی غلط روش، تکبر، غیر سنجیدگی، غلط پالیسیوں اور ظلم و زیادتیوں کی وجہ سے آج بلوچستان اس نہج پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب سے جنرل مشرف تک ڈکٹیٹر شپ کی پالیسیاں موجودہ حکمرانوں نے برقرار رکھی ہوئی ہیں۔ اسلام آباد کے حکمران بلوچستان میں جاری اس آگ کو آپریشن اور طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، مگر طاقت اور بندوق کی زبان کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ کسی بھی مسئلے کا حل بامقصد مذاکرات اور سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ہم بی این پی کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔14 اپریل کو بلوچستان کے مسئلے پر اسلام آباد میں قومی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر ہونے والی زیادتیاں نئی نہیں، یہ سلسلہ 1948 سے جاری ہے۔ حقوق مانگنے پر کئی مرتبہ آپریشن کیے گئے، سیاسی قیادت کو جیلوں میں ڈالا گیا اور وسائل کو لوٹا گیا۔ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے۔ ان زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ ہمارے ہزاروں نوجوانوں کو ماورائے عدالت اغوا کرکے لاپتہ کیا جا چکا ہے، اور سینکڑوں نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں اور چوراہوں پر پھینکی جا رہی ہیں، جس کے باعث لاپتہ افراد کے لواحقین سراپا احتجاج ہیں۔ انہیں آئین و قانون کے تحت احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو احتجاج کے دوران ان کے سروں سے چادریں کھینچی جا رہی ہیں۔ خواتین کی عزت کرنے کے بجائے انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے حکمران سمجھتے ہیں کہ فوجی طاقت اور آپریشن ہی مسئلے کا حل ہے، مگر یہ ان کی سنگین غلطی ہے۔ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے، بلکہ مزید بگڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل بامقصد مذاکرات میں ہے۔

حکمران اپنی متکبرانہ پالیسیاں، گالی اور گولی کا استعمال چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر آئیں۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹرین انہوں نے حکمرانوں کو تجاویز دی ہیں، جن کے نتیجے میں مسائل کے حل میں بہتری آ سکتی ہے، مگر اس پر عملدرآمد کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت اور نوجوانوں سے بامقصد مذاکرات کیے جائیں۔جب ہمارے حکمران ملک توڑنے والے دشمن ملک سے مذاکرات کر سکتے ہیں، تو اپنے ہی عوام سے کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور سیاسی قیادت کو دیوار سے لگانے کی پالیسیاں ختم کی جائیں۔ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، اور اگر ان پر کوئی کیس ہے تو انہیں آئین و قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے، کیونکہ جزا و سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ انہوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام اسیران کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکمران اب بھی ہوش کے ناخن نہ لے کر اپنی غلط پالیسیوں اور متکبرانہ رویے کو نہ بدلیں تو حالات مزید بگڑ جائیں گے۔ انہوں نے 28 مارچ کو بی این پی مینگل کے وڈھ تا کوئٹہ لانگ مارچ کی، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کی جانب سے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مسئلے پر جماعت اسلامی کی جانب سے 14 اپریل کو اسلام آباد میں قومی کانفرنس بلائی جا رہی ہے، جس میں تمام سیاسی قیادت کو شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *