بلوچستان یونیورسٹی میں ایک ماہ بعد تدریسی عمل بحال ہوگیا، بلوچستان یونیورسٹی کو گزشتہ ماہ سیکورٹی خدشات کے باعث بند کیاگیا تھا ۔
بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں ورچوئل لرننگ پرمنتقل کردی گئی تھیں۔
یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے رہنماپروفیسر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کا مالی بحران برقرار ہے، یونیورسٹی اساتذہ اور ملازمین کو تاحال مارچ کی تنخواہیں نہیں ملیں۔
بہرحال بلوچستان یونیورسٹی میں تدریسی عمل شروع ہونے سے طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیںگی۔
بلوچستان یونیورسٹی صوبے کی سب سے بڑی جامعہ ہے جہاں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد تعلیم حاصل کررہی ہے۔
جامعہ کی بندش سے یقینا تدریسی عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور وہ بھی ایک ایسے صوبہ میں جہاں پہلے سے ہی متعدد اسکولز بند پڑے ہیں، اساتذہ کی کمی اور غیر حاضری سمیت بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، لاکھوں بچوں کا اسکول سے باہر ہونا صوبے کے مستقبل کو تاریک بناتا ہے۔
بہرحال موجودہ حکومت کی جانب سے اسکولوں کی بحالی پر تیزی سے کام جاری ہے اور اساتذہ کو ڈیوٹی کا پابند کرنے کے ساتھ اسکولوں کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے بہتر نتائج حاصل ہونگے۔
بلوچستان یونیورسٹی کو بہترین سہولیات سمیت مالی بحران سے نکالنیکے لیے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین مالی مشکلات کا شکار نہ ہوں۔
بلوچستان یونیورسٹی سے بیشتر اسٹوڈنٹس بہترین تعلیم حاصل کرنے کے بعد آج مختلف شعبوں میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ بعض بیرونی ممالک میں بہترین اداروں میں کام کررہے ہیں۔
بلوچستان میں تعلیمی معیار کو مزید بہتر بناکر نوجوانوں کے مستقبل کوروشن اور تابناک بنایا جاسکتا ہے بلوچستان کے نوجوانوں میں صلاحیت بہت ہے بس انہیں مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ خوش آئند عمل ہے کہ جامعہ بلوچستان میں تدریسی عمل بحال ہوگیا ہے نوجوان اپنا تعلیم سفر جاری رکھیں گے اور مستقبل میں صوبہ کا نام روشن کرینگے۔
Leave a Reply