ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں دو رویہ قومی شاہراہیںنہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں ماہانہ سینکڑوں جبکہ سالانہ ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں ۔
صوبہ میں دیگر مسائل بھی بہت زیادہ ہیں مگر موٹرویز نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں سمیت ہر مکتبہ فکر اور عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ این 25 شاہراہ کو دو رویہ بنایا جائے تاکہ شہریوں کو بہتر سفری سہولیات سمیت خونی حادثات کا تدارک ممکن ہوسکے۔
موجودہ وفاقی حکومت نے غیر معمولی اقدام اٹھاکر بلوچستان کو بڑا تحفہ دیا ہے این 25 شاہراہ کو دو رویہ بنایا جارہا ہے جس سے بلوچستان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس منصوبہ کے اعلان کو سراہا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کا ٹریک 2 ہزار کے قریب جانیں نگل چکا، اس خونی ٹریک کو ہائی وے بنانے جارہے ہیں۔
اسلام آباد میں جناح اسکوائر انڈرپاس کے سنگ بنیادکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر ہیں،کراچی، قلات، خضدار اور کوئٹہ شاہراہ منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی اس سڑک کو جسے خونی ٹریک بھی کہا جاتا ہے ، ہائی وے بنانے جارہے ہیں ، اس کی کوالٹی موٹر وے جیسی ہوگی ، 2 سال میں 300 ارب سے زائد کے تخمینے سے شاہراہ تعمیر ہوگی، بلوچستان کے عوام کو ایسا منصوبہ چاہیے تھا جو تمام اقوام کے دل کی آواز ہو، این ایف سی میں بھی بلوچستان کاکوٹا ڈبل کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے ، ٹیم ورک سے ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے، اب ہم ترقی و خوش حالی کے سفر پر گامزن ہیں، بہترین کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان کی عالمی سطح پر درجہ بندی میں بہتری آئی، پاکستان کی تکمیل تمام اکائیوں سے ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے بلوچستان پرلگائیں گے اور یہ رقم بلوچستان کی اہم شاہراہ این 25 کو دو رویہ کرنے میں استعمال کی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے وفاقی وزراء جام کمال خان اور خالد خان مگسی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم اور وفاقی حکومت کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے یہ بلوچستان کے عوام کے لیے خیر سگالی کا اقدام ہے۔
وفاقی حکومت اور پاکستان کے عوام کی جانب سے یہ بلوچستان کے عوام کے لیے تحفہ ہوگا۔
اس منصوبے کی تعمیر میں اب ایک ایک پاکستانی کا حصہ ہوگا۔ وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے بہت زیادہ فنڈز چاہیے تھے، جس طرح کچھی کینال بننے میں 22 سال لگ گئے اسی طرح اس سڑک کے بننے میں بھی شاید 20 سال لگ جاتے۔
اب فنڈز ملنے کے بعد اس پر تیزی سے کام ہوگا اور یہ منصوبہ دو سال کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔
این 25 شاہراہ کو 2 سال میں 300 ارب سے زائد کے تخمینے سے تعمیر کرنا یقینا غیر معمولی اقدام ہے اس کی تعمیر بروقت ضروری ہے جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کی دلچسپی ضروری ہے اور اس کا معیار بھی اعلیٰ ہونا چاہئے ۔
امید ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اس اہم منصوبہ کی تکمیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑیںگے، اس سے بلوچستان کا یہ دیرینہ مطالبہ نہ صرف پورا ہوگا بلکہ ایک عظیم تحفے سے سب مستفید ہونگے۔
Leave a Reply