|

وقتِ اشاعت :   20 hours پہلے

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بحالی موجودہ حالات کی اشد ضرورت ہے جو علاقائی امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشترکہ مفادات کے لیے بھی اہم ہے۔

طاقتور ممالک کی تھانیداری اور اجارہ داری کی جنگ نے پورے خطے کو متاثر کیا ہے۔

سرد جنگ سے لیکر اب تک افغانستان میں بعض ممالک کی مداخلت اور مختلف شدت پسند گروپس کی موجودگی خطے میں بدامنی پھیلا رہی ہے جس سے پاکستان بہت زیادہ متاثر ہے۔

افغانستان میںچھوڑے گئے جدیدامریکی اسلحہ کی دہشتگرد گروپس کے ہاتھ لگنے کا انکشاف باعث تشویش ہے ۔

افغان سرزمین سے دہشت گردپاکستان میںآکر حملے کررہے ہیں جس پر پاکستان نے اپنا احتجاج افغان عبوری حکومت اور عالمی فورم پر ریکارڈ کرایا ہے ۔اب برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے 5 لاکھ ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دئیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 5 لاکھ ہتھیار گم ہوئے، گم ہونے والے امریکی ہتھیار بیچ دیے گئے یا دہشت گرد گروپوں کو اسمگل کیے گئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی گیا۔یو این رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کو افغانستان میں امریکی ہتھیاروں تک رسائی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کو بتایا کہ فوجی ساز و سامان میں سے کم از کم نصف کا حساب نہیں دے سکتے۔ سلامتی کونسل کی کمیٹی کے اہلکار کا کہنا ہے افغانستان میں پانچ لاکھ کے قریب فوجی ساز و سامان کا کچھ پتا نہیں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے 2021 میں افغانستان میں ٹیک اوورکے بعد تقریباً 10 لاکھ ہتھیار، فوجی ساز و سامان اپنے قبضے میں لیے تھے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کے تحفظ اور ذخیرہ کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تمام ہلکے اور بھاری ہتھیار پورے طریقے سے محفوظ ہیں، اسمگلنگ یا نقصان کے دعوئوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے مقامی کمانڈروں کو امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد رکھنے کا حکم دیا جس سے بلیک مارکیٹ کو فروغ ملا۔

افغانستان کے شہر قندھار میں صحافی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تقریباً ایک سال تک امریکی ہتھیاروں کی فروخت کھلی مارکیٹ میں ہوتی رہی، اب امریکی ہتھیاروں کی تجارت انڈرگراؤنڈ ہو رہی ہے۔

نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی تعمیر نو پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے سیگار نے ہتھیاروں کی کم تعداد کی اطلاع دی۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے 85 ارب ڈالر کے جدید امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑے گئے۔

یہ رپورٹ یقینا سب کیلئے پریشانی کا باعث ہونا چاہئے کیونکہ افغانستان میں اب بھی مستحکم حکومت نہیں اور نہ ہی حالات بہت زیادہ بہتر ہیں۔

افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے جبکہ ہتھیاروں کی دہشتگرد گروپس کے ہاتھوں میں جانے کے معاملے کو سنجیدگی سے لے کیونکہ اس سے افغانستان کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑے گا جبکہ خطے اور عالمی امن کیلئے بھی یہ بڑا خطرہ ہے ۔

عالمی طاقتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خطے میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں، طاقتور ممالک خطے میں اجارہ داری قائم کرنے ،اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کے عمل سے گریز کریں کیونکہ اس سے تباہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا جس کی تاریخ گواہ ہے۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *