|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

پاک افغان مذاکرات موجودہ حالات کے پیش نظر انتہائی ضروری ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات سے خطے میں امن کے ساتھ تجارت کے میدان میں بڑی تبدیلی رونماء ہوگی۔
پاکستان افغانستان کی طویل سرحدی پٹی ایک دوسرے سے ملتی ہے۔
پاکستان اور افغانستان تاریخ ،ثقافت اور مذہب کے حوالے صدیوں پرانی تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اورایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہیں۔
افغانستان ہمارا قدرتی شراکت دار ہے۔
افغانستان کی قیادت کو یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ امن کے لیے کوئی اور ملک اتنی کوشش نہیں کر رہا جتنا پاکستان کررہا ہے کیونکہ ہمارا مستقبل افغانستان اور وسط ایشیا کے ساتھ تجارتی فروغ سے وابستہ ہے۔ افغانستان میں امن نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ وہاں پرکاروباری سرگرمیاں بڑھیں اور لوگوں کو روزگار کے مواقعے ملیں۔
افغانستان ایک بڑا روٹ ہے جو وسطی ایشیائی ممالک کو ملاتا ہے، ہم توقع کرسکتے ہیں کہ پاکستان کو مستقبل میں افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک میں تجارت کے لیے ایک بڑی مارکیٹ دستیاب ہوگی جس سے دونوں ممالک میں معاشی تبدیلی آنے کے ساتھ خطے میں امن اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کیلئے کوششیں جاری ہیں ،اسی تناظر میں کابل میں پاک افغان مذاکرات کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند زاد اور افغان ہم منصب امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں سکیورٹی سمیت دیگر دو طرفہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغان عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوندزاد سے ملاقات کی جس میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں عوامی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، ملاقات میں برادرانہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کی۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان ہم منصب امیر متقی سے بھی ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کابل روانگی سے قبل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا معاملہ پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے، افغانستان کے ساتھ سکیورٹی ایشوز پر تحفظات ہیں، ہمارے لیے پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت انتہائی اہم ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کی بہتری چاہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاشی و اقتصادی اور تجارتی شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں جو پوری طرح استعمال نہیں ہو رہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان سے روابط میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان ریلوے لنک کے لیے افغانستان اہم ہے۔
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دورہ موجودہ حالات میں ایک امید کی کرن ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کسی دراندازی کیلئے استعمال ہونے نہیں دے گی بلکہ بدلتے عالمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سفارتی، تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے گی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہوسکیں، تجارت کو وسعت مل سکے ،سیکیورٹی معاملات میںبھرپور تعاون سے خطے میں دیرپا امن و خوشحالی کے راستے کھل سکیں جو افغانستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
امید ہے کہ حالیہ پاک افغان ملاقات کے بعد یہ تسلسل جاری رہے گا اور ریاستی پالیسی میں ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے جس سے بد اعتمادی کا خاتمہ ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان خلیج کم ہوگی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *