|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، ویٹی کن سٹی نے پوپ فرانسس کے انتقال کی تصدیق کردی۔

 ویٹی کن نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پوپ فرانسس ایسٹر سنڈے کے موقع پر سینٹ پیٹرز اسکوائر میں شرکت کے ایک دن بعد پیر کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ویٹی کن کی جانب سے ٹیلی گرام چینل پر شائع ہونے والے بیان میں کارڈینل کیون فیرل نے کہا کہ روم کے بشپ فرانسس آج صبح 7 بج کر 35 منٹ پر خدا کے حضور پیش ہوگئے۔

ایسٹر سنڈے کے موقع پر اپنے آخری عوامی خطاب میں پوپ فرانسس نے اپنے ایک معاون کی جانب سے پڑھے گئے پیغام میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا تھا، جب پوپ سینٹ پیٹرز بیسلیکا کی مرکزی بالکونی میں مختصر حاضری کے دوران نظر آئے تھے۔

نمونیا کے باعث پانچ ہفتوں تک ہسپتال میں رہنے سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے تھے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’انتہائی سنگین اور شرمناک‘ قرار دیا تھا۔

ایسٹر کے پیغام میں پوپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ڈرامائی اور افسوسناک ہے۔

جارج ماریو برگوگلیو کو 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا، جس نے چرچ پر نظر رکھنے والے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا تھا، جنہوں نے ارجنٹائن کے مذہبی رہنما کو ایک بیرونی شخص کے طور پر دیکھا تھا۔

انہوں نے سادگی کو عظیم کردار میں پیش کرنے کی کوشش کی اور اپنے پیشروؤں کے زیر استعمال اپوسٹولیک محل میں پوپل اپارٹمنٹس پر کبھی قبضہ نہیں کیا، یہ کہتے ہوئے کہ وہ اپنی نفسیاتی صحت کے لیے کمیونٹی میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہیں ایک چرچ ورثے میں ملا تھا، جو بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل پر حملے کا نشانہ بنا تھا، اور ویٹی کن بیوروکریسی میں اندرونی لڑائی کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔

لیکن جوں جوں ان کی پاپائی بڑھتی گئی، انہیں قدامت پسندوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے ان پر پسندیدہ روایات کو ختم کرنے کا الزام لگایا۔

پوپ نے ترقی پسندوں کی ناراضگی کا بھی سامنا کیا، جن کا خیال تھا کہ انہیں 2 ہزار سال پرانے چرچ کو نئی شکل دینے کے لیے بہت کچھ کرنا چاہیے تھا۔

پوپ فرانسس اندرونی اختلافات سے نبرآزما تھے، تو وہ ایک عالمی سپر اسٹار بن گئے تھے، انہوں نے اپنے متعدد غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، کیوں کہ انہوں نے تارکین وطن جیسے پسماندہ لوگوں کا ساتھ دیتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور امن کو انتھک طور پر فروغ دیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *