سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ترقی و منصوبہ بندی نے گوادر انٹرنیشنل بندرگاہ سے پورا فائدہ نہ اٹھانے اور نو خصوصی اقتصادی زونز میں سے ایک بھی بروقت مکمل نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کیے بغیر گوادر میں بلڈرز اور ڈیویلپرز کو مراعات دینے کی سفارش بھی کر دی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز سی پیک روٹ کے ساتھ منسلک نہیں جبکہ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے مقابلے میں زیادہ پورٹ چارجز، مینجمنٹ اور سیکیورٹی کے مسائل گوادر بندرگاہ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
کمیٹی ارکان نے خصوصی اقتصادی زونز فعال نہ ہونے اور گوادر بندرگاہ سے پورا تجارتی فائدہ نہ اٹھانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن قرۃ العین مری نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو ترقی دینے کیلئے بلڈرز اور ڈیویلپرز کو راغب کیا جائے۔
سیکریٹری منصوبہ بندی نے کہا آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس مراعات دینا ممکن نہیں، ہمیں اس چیز کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت منصوبہ بندی چوہدری ارمغان سبحانی نے کہا کہ گوادر منصوبے پر مکمل عمل ہوتا تو یہ گیم چینجر تھا، چین کے ساتھ ہمیں بہت اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں پورے گوادر کی ترقی پر بریفنگ اور ٹورازم کیلئے خصوصی مراعات کا پلان طلب کرلیا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے گوادر کیلئے اقدامات کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔
Leave a Reply