|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچستان میں ٹرینوں کی سکیورٹی ڈیوٹی سے غیرحاضری اور حکم عدولی پر لیویز فورس کے 15اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

سرکاری حکم نامے کے مطابق برطرف کیے گئے اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے اضلاع سبی، سوراب، خضدار، کیچ(تربت)اور پنجگور سے ہے جو بلوچستان لیویز فورس کے سپیشل سوشیو اکنامک پروٹیکشن یونٹ (SSPEU)اور سی پیک ونگ سے وابستہ تھے۔

برطرف اہلکاروں کو کوئٹہ سے جعفرآباد تک علاقوں میں ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اطلاع اور جواز پیش کیے بغیر نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے غیرحاضری کی بلکہ اعلیٰ حکام کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی۔

ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان اہلکاروں کی غیرحاضری نے فورس کے اندر نظم و ضبط کے ماحول کو متاثر کیا بلکہ دیگر اہلکاروں کو بھی حکم عدولی پر اکسانے کی کوشش کی گئی۔

اسی بنیاد پر ان کے خلاف بلوچستان لیویز فورس ڈسپلنری رولز 2015 کے تحت سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

ڈی جی بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے غیر ملکی نشر یا تی ادارے کو بتا یا کہ ٹرینوں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لیے صوبے کے مختلف اضلاع سے لیویز کے 80کے قریب اہلکاروں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاہم ان میں 15اہلکاروں نے احکامات کی پاسداری نہیں کی جس پر ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لیویز فورس میں غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، قومی تنصیبات اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔خیال رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب گزشتہ ماہ 11مارچ کو بلوچستان کے ضلع کچھی(بولان)کے پہاڑی علاقے میں مسافر ٹرین پر ہونے والے ہولناک حملے کے بعد ریلوے سکیورٹی کے لیے غیرمعمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

اس حملے میں 26مسافر جان سے چلے گئے تھے جبکہ 400سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

مغویوں کو 36گھنٹوں کی طویل کارروائی کے بعد بازیاب کرایا گیا تھا۔واقعے کے بعد دو ہفتوں سے زائد عرصے تک ٹرین سروس معطل رہی اور سکیورٹی کے ازسرنو جائزے کے بعد ٹرینوں کی آمد و رفت بحال کی گئی۔ریلوے پولیس کو ٹرینوں کی سکیورٹی کے لیے نفری کی کمی کا سامنا ہے اس لیے سکھر اور ملتان ڈویژن سے ریلوے پولیس کے اضافی اہلکار بلوچستان طلب کیے گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت ریلوے پولیس میں 500نئی بھرتیوں کا بھی فیصلہ کیا ہے جن میں سے 70فیصد کو بلوچستان میں تعینات کیا جائے گا۔

ریلوے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نفری کی کمی کے باعث صوبائی حکومت سے بھی مدد طلب کی گئی ہے۔فرنٹیئر کور (ایف سی)کی ٹریک کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں نفری بڑھائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین کے اندر ریلوے پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اور حساس علاقوں میں ڈرون کیمروں سے نگرانی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ ریلوے پولیس کو جدید مواصلاتی نظام سے بھی لیس کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے مثر انداز میں نمٹا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *