تربت: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنایزشن (پجار) کے صوبائی ترجمان نے بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں چیئرمین کی حالیہ تعیناتی پر تنظیم کی جانب سے گہری تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
تعلیم ایک حساس، نازک اور پیشہ ورانہ مہارت کا متقاضی شعبہ ہے، جس کی قیادت کا فیصلہ انتہائی سنجیدگی اور فہم و فراست کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ چیئرمین جیسے کلیدی عہدے کے لیے تعلیمی پس منظر رکھنے والے افراد کا انتخاب ناگزیر ہے۔
ایسے افراد جو کالجز یا اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں عملی تجربہ رکھتے ہوں، تعلیمی نظام کے تقاضوں، طلبہ کے مسائل، امتحانی نظم و نسق اور نصابی اصلاحات سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں۔
ان کی موجودگی تعلیمی معیار کو بلند کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حالیہ تعیناتی میں ان بنیادی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک بیوروکریٹ کو چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جو کہ تعلیم جیسے اہم شعبے کے ساتھ ناانصافی اور ناقابل فہم فیصلہ ہے بیوروکریسی کا تجربہ انتظامی امور تک محدود ہوتا ہے، جبکہ تعلیمی معاملات گہرے فہم اور مستقل مشاہدے کا تقاضا کرتے ہیں۔
بی ایس او پجار واضح طور پر اس تعیناتی کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچستان بورڈ جیسے اہم ادارے کی سربراہی ان افراد کو دی جائے جو تعلیمی ماحول کا حصہ رہے ہوں۔
تعلیم پر غیرمتعلقہ افراد کا مسلط ہونا، طلبہ، اساتذہ اور پورے نظام تعلیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
آخر میں ہم نے حکومت بلوچستان کو واضح کیا کہ وہ تعلیم جیسے اہم شعبے کو بیوروکریٹک تجربات سے دور رکھے اور اس کے انتظامی ڈھانچے میں صرف انہی افراد کو شامل کیا جائے جو اس شعبے کی روح کو سمجھتے ہوں۔
بی ایس او پجار تعلیم کے وقار، طلبہ کے مفاد اور تعلیمی اداروں کی خودمختاری کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
Leave a Reply