|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

دنیا بھر کے 1.4 ارب رومن کیتھولک افراد اس وقت بے چینی سے منتظر ہیں کہ نیا پوپ کون ہوگا؟ اس فیصلے کے اثرات نہ صرف چرچ بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے ہوں گے، کیونکہ یہ انتخاب کیتھولک کلیسا کی سمت کا تعین کرے گا۔ پوپ فرانسس کی جانب سے مقرر کیے گئے 80 فیصد کارڈینلز پہلی بار پوپ کے انتخاب میں حصہ لیں گے، جس کے باعث یہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ عالمی اور غیر متوقع قرار دیا جا رہا ہے۔ تاریخی طور پر یہ پہلا موقع ہے کہ ووٹ ڈالنے والے کارڈینلز کی اکثریت یورپ سے باہر کی ہے۔

 

1. کارڈینل پیئیترو پارولین (اٹلی، عمر 70 سال)

 

 

ویٹیکن کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر خدمات انجام دینے والے پارولین، پوپ فرانسس کے قریبی مشیر رہے۔ انہیں ”ڈپٹی پوپ“ بھی کہا جاتا رہا ہے۔ وہ سفارتی مہارت اور عالمی نقطۂ نظر کے حامل سمجھے جاتے ہیں، مگر ان پر تنقید بھی کی گئی ہے کہ وہ کلیسائی عقائد کے بجائے عالمی مفاہمت کو ترجیح دیتے ہیں۔

 

2. کارڈینل لوئیس انطونیو ٹیگلے (فلپائن، عمر 67 سال)

 

 

فلپائن سے تعلق رکھنے والے ٹیگلے کو ”ایشین فرانسس“ کہا جاتا ہے۔ وہ عوامی رابطوں میں متحرک اور سماجی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے مذہبی رہنما ہیں۔ انہوں نے ہم جنس پرستوں، طلاق یافتہ افراد اور اکیلی ماؤں کے لیے چرچ کے سخت رویے پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا، مگر اسقاط حمل کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

 

3. کارڈینل فریڈولین امبونگو بیسونگو (کانگو، عمر 65 سال)

 

 

افریقہ سے پوپ کے انتخاب کا امکان بھی زور پکڑ رہا ہے، اور کانگو کے امبونگو ایک مضبوط امیدوار ہیں۔ وہ ثقافتی اور مذہبی طور پر قدامت پسند ہیں اور ہم جنس شادیوں کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے بین المذاہب ہم آہنگی کی حمایت کی ہے، جس سے کچھ حلقوں میں ان کی حمایت متاثر ہو سکتی ہے۔

 

4. کارڈینل پیٹر ٹرکسن (گھانا، عمر 76 سال)

 

 

اگر وہ منتخب ہوتے ہیں تو 1500 سال بعد افریقہ سے پہلے پوپ بنیں گے۔ پوپ بننے کی خواہش سے انکار کے باوجود انہیں عالمی چرچ میں ایک اثرورسوخ رکھنے والی شخصیت مانا جاتا ہے۔ وہ قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں، مگر ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے خلاف ہیں۔

 

غیر یقینی انتخابی عمل

ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں کارڈینلز بند دروازوں کے پیچھے اجلاس کریں گے اور اس وقت تک ووٹنگ جاری رکھیں گے جب تک کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہو جائے۔ ایک اطالوی کہاوت اس سارے عمل کی غیر یقینی صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے: ”جو کارڈینل پوپ بننے کی نیت سے اندر جاتا ہے، وہ کارڈینل بن کر ہی واپس آتا ہے۔“

اب دیکھنا یہ ہے کہ کارڈینلز روایت کو برقرار رکھتے ہیں یا نئی راہیں متعین کرتے ہیں۔ کیا اگلا پوپ یورپ سے باہر کا ہوگا؟ کیا ایشیا یا افریقہ سے کوئی چہرہ پوپ فرانسس کا جانشین بنے گا؟ یا پھر ویٹیکن کے تجربہ کار ہاتھوں میں چرچ کی باگ ڈور سونپی جائے گی؟ دنیا کی نظریں اب اس تاریخی لمحے پر مرکوز ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *