|

وقتِ اشاعت :   17 hours پہلے


بھارت خطے میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنے کی سازش میں لگا ہے۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت اور میڈیا بے بنیاد پروپیگنڈہ کرکے سارا الزام پاکستان پر لگا رہاہے جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔
بھارت اپنی سیکیورٹی لیپس کو چھپا کر خطے میں جنگی ماحول چاہتا ہے بجائے یہ کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے ایک ذمہ دار پڑوسی ملک کی حیثیت سے پاکستان سے بات چیت کرتا مگر بھارت نے اس حملے کے چند ہی منٹ کے بعد پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوابلکہ ماضی میں بھی بھارت اس طرح کا پروپیگنڈہ کرتا آیا ہے۔
بہرحال پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کردی۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پْروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اور عزم کا نشان ہیں، پاکستان کی مسلح افواج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ایک نام رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے مکمل آگاہ ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں گے۔
پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن اور مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ کسی کی قربانیاں نہیں ہیں۔ ہمارے ہمسایہ ملک کی طرف سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی، پہلگام واقعے پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا، پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پڑوسی نے استحصال کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات بغیرکسی قابلِ اعتماد تحقیقات یاتصدیق شدہ شواہد کے لگائے، پہلگام کا حالیہ سانحہ الزام تراشی کے جاری سلسلے کی ایک اور مثال ہے، جسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے، پاکستان کسی بھی غیرجانبدار، شفاف اور معتبر تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت پر انہوں نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا، پاکستان اپنی سلامتی اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا، کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے، پاکستان کا پانی روکنے کی ہر کوشش کا قومی طاقت سے جواب دیں گے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، قومی وقار اور مفاد کیخلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں، سرمایہ کاری میں اضافے اور اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز ہے، افغانستان کے ساتھ تعلقات سے متعلق نائب وزیراعظم نے کابل کا دورہ کیا، افغانستان کے ساتھ پْرامن اور مستحکم تعلقات چاہتے ہیں، افغان حکومت فتنہ الخوارج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کا استعمال روکے۔
پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش عالمی سطح پر ایک واضح اور مثبت پیغام ہے مگر بھارت اس پیشکش کو قبول نہیں کرے گا کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ یہ سارا ڈرامہ بھارت کا رچایا ہوا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر ہمدردی حاصل کرسکے ، وہ خطے میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانا چاہتاہے اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا ۔
اگر بھارت اس معاملے میں سنجیدہ ہے تو پاکستان کی پیشکش قبول کرے، دودھ کا دودھ ،پانی کا پانی ہو جائے گا لیکن بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے مگر اس کی قیمت بھی بھارت کو بہت بھاری ادا کرنا پڑے گا اگر اس نے کسی قسم کی مہم جوئی کی یا دہشت گری کی کوئی واردات کروائی ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *