|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2016

 اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی جانب سے 7 سوالات کے جواب نہ ملنے کے بعد مزید 70 سوالات تیار کرلئے ہیں۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم سے پوچھنے کے لئے مزید 70 سوالات تیار کرلئے جس کے حوالے سے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اب وزیراعظم سے 70 سوالات کے جوابات مانگے جائیں گے۔ متحدہ اپوزیشن کے ترتیب دیئے گئے 70 سوالات میں چیدہ چیدہ یہ ہیں کہ نوازشریف حکومت وضاحت کرے کہ ان کے خاندان نے بیرون ملک پیسہ کیسے بھجوایا، کیایہ درست نہیں کہ وزیراعظم کےعہدے پر ہوتے ہوئے لندن میں اربوں کی جائیدادخریدی اور کیا وزیراعظم نے اپنے نابالغ بچوں کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے جب کہ 1993 میں جس وقت شریف خاندان نے پارک لین میں اپارٹمنٹ خریدا اس وقت حسن نواز کی عمر محض 17 برس تھی۔ اپوزیشن کے سوالنامے میں شامل مزید سوالات میں پوچھا گیا ہے کہ کیایہ حقیقت نہیں کہ ہ 1988 سے 1991 تک وزیراعظم اوران کے خاندان نے 14 کروڑ سے زائد منی لانڈرنگ کی، کیا ہنڈی کے ذریعے تمام رقم باہربھیجنے کا مقصد کالے دھن کو تحفظ دینا تھا، کیا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم نے 1988 سے 1991 تک صرف 887 روپے انکم ٹیکس ادا کیا اور کیا یہ درست ہے کہ پشاورمیں حوالہ ڈیلرکے ذریعے شریف فیملی نے رقم غیرقانونی طریقےسے باہربھیجی، وزیراعظم کے کزن خالد سراج نے بیان دیا کہ شریف فیملی نے غیرقانونی طورپرپیسے باہربھجوائے کیا یہ بات غلط ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کوئی شریک نہیں ہوا جب کہ متحدہ ارکان نے شکوہ کیا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن کا اسٹیرنگ  پیپلزپارٹی نے سنبھال لیا ہے اور ہمیں پوچھا نہیں جارہا۔  مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن متحد ہے کہ کل کے اجلاس میں جو ہوا وہ تمام جماعتوں کی حکمت عملی کاحصہ تھا اور متحدہ اپوزیشن آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی مشترکہ موقف اپنائیں گے اور 70 سوالات حکومت کی پریشانی میں مزید اضافہ کریں گے۔