|

وقتِ اشاعت :   11 hours پہلے

کوئٹہ:  صوبائی مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے ”شی پاور” پروگرام کو بلوچستان کی بچیوں کے لیے ایک اہم اور انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف ان کی صحت اور صفائی کے معیار کو بہتر بنائے گا، بلکہ انہیں تعلیم، آگاہی اور خود اعتمادی کی راہ پر بھی گامزن کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والی بچیاں اکثر بنیادی سہولیات سے محروم ہوتی ہیں، اور یہ منصوبہ خاص طور پر ایسے ہی طبقے کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت صحت و صفائی کی کٹس کی فراہمی، آگاہی مہمات اور تعلیمی مواقع میں بہتری جیسے اقدامات سے نہ صرف بچیوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی بلکہ وہ بااختیار ہو کر معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے قابل بھی بنیں گی۔

یہ بات انہوں نے ”شی پاور” کی اختتامی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر آرگنائزرز نے شرکاء کو منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ”شی پاور” منصوبہ چینی حکومت کی معاونت اور بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے تعاون سے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت حکومتِ بلوچستان نے شروع کیا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد خواتین کو حفظانِ صحت اور ہیلتھ اینڈ ہائجین سے متعلق معلومات و سہولیات فراہم کرنا ہے، جو انہیں صحت مند اور باوقار زندگی گزارنے میں مدد فراہم کریں گی۔

شرکاء کو بتایا گیا کہ اس منصوبے کی افتتاحی تقریب اکتوبر 2024 کے اوائل میں منعقد ہوئی، جس میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی محترمہ رومینہ خورشید عالم، سینیٹر ثمینہ زہری، صوبائی وزیرِ تعلیم محترمہ راحیلہ حمید خان درانی اور محترمہ مینا مجید بلوچ نے شرکت کی۔منصوبے کے پہلے مرحلے میں کوئٹہ، گوادر، حب اور لسبیلہ میں 20 ہزار ہیلتھ کٹس تقسیم کی گئیں، جب کہ دوسرے مرحلے میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر اس کا دائرہ کار بڑھا کر 19 اضلاع تک وسیع کیا گیا، جہاں 5 لاکھ ہیلتھ کٹس فراہم کی گئیں۔

ان اضلاع میں واشک، صحبت پور، ہرنائی، سبی، جعفرآباد، نصیرآباد، کچھی، خضدار، ڈیرہ بگٹی، نوشکی، لورالائی، خاران، جھل مگسی، اوستہ محمد، زیارت، قلعہ سیف اللہ، آواران اور کیچ شامل ہیں۔مقررین نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کی خواتین و بچیوں کے لیے ایک ایسا عملی قدم ہے جو نہ صرف ان کی موجودہ حالت میں بہتری لائے گا بلکہ انہیں ایک روشن اور باوقار مستقبل کی جانب لے جائے گا۔

صوبائی مشیر کھیل و آمور نوجوانان محترمہ مینا مجید بلوچ نے منصوبے کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”شی پاور” صرف ایک صحت کا منصوبہ نہیں بلکہ یہ بلوچستان کی بیٹیوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا ایک ذریعہ ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کا برادر ملک چین بلوچستان میں تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فنی اور تکنیکی علوم کے فروغ کے لیے بھی بچیوں اور بچوں کو عصری علوم سے آراستہ کرنے میں معاونت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صنفی مساوات کی اعلیٰ مثال ہیں۔

وہ نہ صرف بچیوں کے لیے خصوصی اسکالرشپس کا اجراء کر رہے ہیں بلکہ خواتین کے لیے ملازمتوں میں مختص کوٹہ پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ میں محکمہ ترقی نسواں کا ورکنگ ویمن ہاسٹل اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی انہی کی قیادت میں ممکن ہوئی ہے۔ مینا مجید بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان کی بچیاں انتہائی قابل، محنتی اور صوبے کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان بچیوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے انہیں مناسب پلیٹوں فارمز مہیا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور امید ظاہر کی کہ حکومتِ چین اور حکومتِ پاکستان اس سلسلے میں ضرور مثبت اقدامات کریں گی۔ تقریب کے اختتام پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران میں شیلڈز اور لیپ ٹاپس تقسیم کیے گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *